ضلع گجرات کی تحصیل لالہ موسیٰ میں 53 سالہ احمدی ڈینٹل ڈاکٹر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ڈاکٹر ذکاء الرحمان پر نامعلوم افراد کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ جی ٹی روڈ لالہ موسیٰ پر اپنے ڈینٹل کلینک میں موجود تھے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار جی ٹی روڈ پر واقع ذکاء ڈینٹل کلینک پہنچے۔ ڈاکٹر ذکاء الرحمان اس وقت کلینک میں ہی موجود تھے۔ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں میں سے ایک شخص کلینک کے اندر داخل ہو گیا اور اس نے ڈاکٹر ذکاء الرحمان پر فائرنگ کر دی۔ ان کے سینے، پیٹ اور بازو پر تین گولیاں لگیں جن کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ وقوعہ کے بعد قاتل موقع سے فرار ہو گئے۔
یہ افسوس ناک واقعہ ضلع گجرات میں تھانہ لالہ موسیٰ کی حدود میں پیش آیا۔ مقتول ڈاکٹر ذکاء الرحمن جماعت احمدیہ کے مقامی عہدیدار تھے۔ان کا کسی سے کوئی تنازع نہیں تھا۔ انہوں نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے ڈاکٹر ذکاء الرحمن کے سفاکانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نفرت اور تشدد کی تلقین کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے تو مذہب کی بنا پر قتل و غارت گری کے سلسلے کو روکا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ 8 جون کو دو احمدیوں غلام سرور اور راحت احمد باجوہ کو سعد اللہ پور ضلع منڈی بہاؤالدین میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح 4 مارچ کو حاصل پور ضلع بہاولپور میں طاہر اقبال چیمہ کو احمدی ہونے کی بنا پر قتل کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ایک احمدی شہری کو ضمانت دینے اور اس پر نظرثانی کے حالیہ فیصلے کے بعد احمدیوں کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم میں مزید شدت آ گئی ہے۔ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو بھی اس مذموم مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ نفرت انگیز مہم چلانے والے ظاہر ہیں۔ حکومت ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کیوں نہیں کرتی؟
ترجمان جماعت احمدیہ نے پاکستان میں احمدیوں کے خلاف متعصبانہ نفرت انگیز مہم کو روکنے اور ڈاکٹر ذکاء الرحمن کے قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں قانون کے مطابق کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔