سپیکر نے کہا کہ سیلیکٹڈ کا لفظ حذف کرتا ہوں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اگرآپ سیلیکٹڈ کا لفظ حذف کریں گے تومیں سائیڈ لائین وزیراعظم کہہ دیتا ہوں۔ جس پر ایوان میں حکومتی اراکین کی طرف سے شور شرابا شروع ہو گیا۔سپیکر نے میڈیا کے حوالے سے رولنگ دیدی جو لفظ یہاں حذف کردیا جائے ، وہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں نشر نہیں ہوگا جس نے حذف شدہ الفاظ شائع یا نشر کئے تو اسے ایوان کے استحقاق مجروح کرنے سے تعبیر کیا جائے گا۔
معاملے پر ٹویٹ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اب تو تاریخ بھی عمران خان کو سلیکٹڈ لقب سے پکارے اور یاد رکھے گی! یہ لفظ اب اس کا تعاقب کرے گا اور اس کی جان نہیں چھوڑے گا انشاءاللہ ۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے اپنے والد کی صحت کے متعلق کہا کہ نواز شریف صاحب کو بار بار انجائنا کی تکلیف ہو رہی ہے۔ اگر یہ جعلی حکومت اب بھی ان کے ڈاکٹر کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دیتی اور خداناخواستہ مرض بڑھتا ہے تو مسلم لیگ ن کے کروڑوں ووٹروں اور 22 کروڑ عوام کو خبر ہونی چاہئے کہ کس کا گریبان پکڑنا ہے۔