خیال رہے کہ لیبیا میں کرنل قذافی کے حامی طبقے اور قبائل نے سیف الاسلام کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ سیف الاسلام روپوشی کے بعد ایک بار پھر سیاست میں متحرک ہونا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ سیف الاسلام کے والد کرنل معمر قذافی کو عوامی بغاوت کے نتیجے میں فروری 2011 کو نہ صرف اقتدار بلکہ جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑ گئے تھے۔ جون 2017 میں زنتان میں جیل سے رہائی کے بعد سے سیف الاسلام منظر عام سے غائب رہے ہیں۔ سیف الاسلام کو لیبیا کے متنازع شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ ایک طرف تو سابق ڈکٹیٹر معمر قذافی کے سب سےبڑے صاحب زادے ہیں اور دوسری طرف ان پر عالمی فوج داری عدالت میں سنگین جنگی جرائم کے تحت مقدمات بھی قائم ہیں۔
سیف الاسلام قذافی کے ایک حامی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیف الاسلام کو اب مزید روپوش نہیں رہنا چاہیے۔ اندرون اور بیرون ملک ان کا ہر چاہنے والا انہیں موجودہ سیاسی دھارے میں دیکھنا چاہتا ہے۔ انہیں روپوشی توڑ کر باہر نکلنا چاہیے اور موجودہ ملکی حالات کے حوالے سے اپنا مؤقف قوم کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔