کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ تمام حکمران جماعتیں عوام کی بجائے اسٹیبلشمنٹ، آئی ایم ایف اور منافع خوروں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں اور صرف کرسی کے لیے کوشاں ہیں۔ اگر ریاستی ترجیحات میں بنیادی تبدیلی نہ لائی جائے تو پاکستان کی بیشتر نوجوان آبادی کا مستقبل تاریک ہے۔ مزدوروں، کسانوں، عورتوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقِ حکمرانی کو منوانے کے لیے تمام جمہوریت اور ترقی پسند قوتوں کا منظم ہونا ناگزیر ہے۔
ان خیالات کا اظہار مختلف مقررین نے اتوار کو اسلام آباد ہوٹل کے مقام پر عوامی ورکرز پارٹی کی جانب سے منعقد ہونے والی ” آل پارٹیز پیپلز کانفرنس“ میں کیا۔ جس میں ترقی پسند سیاسی کارکنان، دانشوروں، طلبہ، ٹریڈ یونین رہنماؤں اور محنت کشوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ایک نئے متحد محاز ”یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ“ کے قیام کا اعلان کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی کے قائدین یوسف مستی خان، بخشل تھلہو، اختر حسین، فرزانہ باری اور عاصم سجاد نے کہا کہ موجودہ معاشی بحران سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان کے مروجہ حکمرانی کے نظام میں عوام کے لیے سوائے بھوک، بدحالی کے سوا کچھ نہیں بچتا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور اس کی آشیر باد چاہنے والے سیاست دانوں کا آئی ایم ایف سے بھیگ مانگنا اور خود پانی، جنگلات، زمین اور دیگر قدرتی وسائل کی لوٹ مار سے منافع کمانا ہی مقصد ہے۔ بے شک معیشت مکمل طور پر تباہ ہو جائے اور محنت کش اکثریت بھوک اور پیاس سے مر جائے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اس تناظر میں اشد ضرورت ہے کہ ترقی پسند اور حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والی سیاسی وسماجی قوتیں سامراج اور اسٹیبلشمنٹ مخالف، محنت کش عوام کے تمام حقوق، عورتوں اور بچوں کے تحفظ، ماحولیات کے بچاؤ، محکوم کے جبر کے خلاف اور پاکستان کے حقیقی جمہوری وفاق کو بنانا اور مذہب کے سیاسی استعمال کی روک تھام کے گرد اتحاد قائم کریں۔
نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ماضی کی نیشنل عوامی پارٹی کی طرز پر تمام ترقی پسند قوتوں کے محاذ کو بنانے کے عمل کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ریاستی جبر کی بدترین اشکال کا شکار بلوچستان، سابقہ فاٹا اور دیگر مظلوم خطوں کے نوجوانوں کو اس سے مثبت پیغام جائے گا۔
نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے افراسیاب خٹک نے کہا کہ پاکستان کو کثیر القومی ریاست تسلیم کروانا اور حقیقی جمہوری وفاق بنانا ترقی پسندوں کا ہی کام ہے وگرنہ حکمران ٹولہ ہمیں مزید نفرت کی سیاست میں دھکیلے گا۔
پی آر ایس ایف کے جمیل اقبال نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ نوجوان ہیں جن کو تعلیم اور روزگار کے ساتھ ساتھ باعزت زندگی چاہیے، جو کہ قومی سلامتی کی ریاست کو فلاحی ریاست میں تبدیل کر کے ہی ممکن ہے۔ عوامی تحریک کے نور احمد کاٹھیار نے کہا کہ سندھ کے عوام پانی کو ترس رہے ہیں، دریا سوکھ گئے ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر پگھل رہے ہیں، بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ماہی گیر اور کسان کا روزگار برباد ہو گیا ہے مگر پھر بھی ریاستی ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں نظر آتی، افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا اور عوام کو معاشی ترقی کے فوائد پہنچنا ترقی پسند قوتوں کا ہی فریضہ ہے۔
یو ڈی ایف کے پہلے کنوینر، عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان ہوں گے اور محاذ کی پہلے سرگرمی 17 جولائی کو آئی ایم ایف کے مسلط کردہ بجٹ اور محنت کش عوام کی معاشی بدحالی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہو گا جبکہ محاذ کا آئندہ اجلاس 30 جون کو لاہور میں منعقد ہو گا جس میں مزید تنظیموں کو شامل کیا جائے گا۔