امریکا اخبار نے لکھا کہ کچھ امریکی عہدیداران جو کہ افغانستان میں امریکی فوجی رکھنے کے حامی ہے وہ خفیہ اداروں کی رپورٹ کو استعمال کر کے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ فوجیوں کو ڈیڈ لائن کے بعد بھی افغانستان میں موجود ہونا چاہیے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اس بات کا فیصلہ کررہے ہیں کہ کیا ساڑھے 3 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے یکم مئی کی ڈیڈ لائن پر عمل کیا جائے جو ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس فروری میں طالبان کے ساتھ معاہدے میں طے کی تھی۔
مذکورہ رپورٹ پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے کسی قسم کے تبصرے سے انکار کیا گیا۔
یہ کلاسیفائیڈ انٹیلیجنس جائزہ گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب جو بائیڈن نے بھی وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فوجیوں کے انخلا کی ڈیڈ لائن پر عمل کرنا انتہائی مشکل ہے جس کے لیے اتحادی افواج کے بھی 7 ہزار فوجیوں کا انخلا درکار ہے۔