ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ کمیٹیاں سول ایڈمنسٹریشن، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہل کاروں پر مشتمل ہیں۔
حکام کے مطابق، ان کمیٹیوں کے لیے 29 نکاتی ضابطہ تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت یہ کمیٹیاں صوبے کے تمام اضلاع اور ڈویژنوں سے خفیہ معلومات کے حصول، کالعدم تنظیموں کی کارروائیاں روکنے کے لیے ان کے خلاف ایکشن لینے، غیر سرکاری تنظیموں پر نظر رکھنے تا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی خلاف ورزی نہ کریں اور کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل جماعتوں اور افراد کے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کی مستقل طور پر نگرانی کرنے کی پابند ہوں گی۔
محکمہ داخلہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق، ڈویژنل کمیٹی کی سربراہی کمشنر جب کہ ضلعی کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کریں گے۔
ڈویژن اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر قائم کی جانے والی ان کمیٹیوں میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر، محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈویژنل سربراہان، سپیشل برانچ کے ضلعی سربراہان اور انٹیلی جنس اداروں کے سینئر حکام شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے، ان کمیٹیوں کو تشکیل دینے کا بنیادی مقصد دراصل خفیہ معلومات کے حصول کے ذریعے قومی ایکشن پلان کو موثر انداز میں نافذ کرنے کے لیے اقدامات تجویز کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ کمیٹیاں ضلع میں موجود مدارس، مساجد، ہوٹلوں، مزارات اور اہم رہائشی عمارات کا جامع ڈیٹابیس مرتب کرنے کی ذمہ دار بھی ہوں گی۔
علاوہ ازیں، ان کمیٹیوں کو ایسے لوگوں کی نشاندہی کرنے کا مینڈیٹ بھی دیا گیا ہے جو ماضی میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کرتے رہے ہیں۔
یہ کمیٹیاں متعلقہ اضلاع میں قائم تعلیمی اداروں کے سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لینے کے علاوہ غیر ملکیوں بالخصوص چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کریں گی۔