تفصیلات کے مطابق متاثرہ خاندان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ محمد لطیف کی بارات گھیلیوال (لودھراں) میں دلہن کے گھر سے سہ پہر 4 بجے روانہ ہوئی اور موچی پورا میں واقع دلہے کے گھر شام 6 بجے پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ رات گئے 3 بجے چند لوگوں نے محمد لطیف کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، جب دروازہ کھولا گیا تو 4 افراد، جن میں سے 3 نے پولیس یونیفارم پہن رکھی تھی، نے کہا کہ وہ شراب کا اسٹاک رکھنے کے الزام میں گھر کی تلاشی لینا چاہتے ہیں۔
اہلخانہ نے کہا کہ ملزمان گھر میں داخل ہوئے اور ان میں سے تین نے جوڑے کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ملزم نے اہلخانہ کے دیگر افراد کو دو گھنٹے تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنائے رکھا جبکہ دیگر 3 ملزمان نے مبینہ طور پر دلہن سے اجتماعی زیادتی کی۔ بعد ازاں چوتھے ملزم نے بھی دلہن کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اہلخانہ نے کہا کہ ملزمان نے مزاحمت پر جوڑے پر تشدد بھی کیا اور پانچ تولے سونا اور ایک لاکھ 25 ہزار روپے نقدی لے کر فرار ہوگئے۔
پولیس نے اطلاع ملنے پر جوڑے کو ہسپتال منتقل کیا جہاں میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی۔ تاہم اس رپورٹ کی تکمیل تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوا تھا۔ ریجنل پولیس افسر (آر پی او) خرم علی شاہ اور سٹی پولیس افسر (سی پی او) منیر مسعود دونوں نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔