دنیا نیوز کے پروگرام 'آج کامران خان کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ چودھری نثار کے ساتھ نواز شریف کی دوستی دہائیوں پر محیط تھی اور وہ شروع میں میرے بہت خلاف تھے۔ بعد میں ان سے میری دوستی بہت گہری ہو گئی۔ انہوں نے مجھے والدہ کے انتقال پر فون کیا، میں اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن مجھے افسوس ہے کہ اتنی پرانی دوستی اس طرح سے ختم ہوئی۔
وقت مریم نواز کے ساتھ ہے
مریم نواز سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ وقت ان کی سائیڈ پر ہے۔ حمزہ شہباز نے 21 ماہ جیل کاٹی ہے، وہ بھی اب آنے والے وقت میں مسلم لیگ کے اہم رکن ہیں۔ پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، جے یو آئی سمیت تمام جماعتوں کو حق ہے کہ وہ نئے سیاستدانوں کو آگے لائیں۔
مریم نواز نے اپنی جگہ بنائی ہے، وہ اب ایک سیاستدان ہیں۔ ہم ان کی رہنمائی کریں گے۔ ان کے والد نواز شریف ان کی رہنمائی کریں گے۔ میں بطور ایک چچا کے جو کچھ میں نے سیکھا ہے، ان کی رہنمائی کروں گا، اور میں نے یہی سیکھا ہے کہ ہمیں ملک سے غربت، بے روزگاری کو ختم کرنا ہے۔
لندن جادو ٹونے کے لئے نہیں جا رہا
لندن روانگی میں رکاوٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ اپنے علاج کی غرض سے باہر جانا چاہتے ہیں، کوئی جادو ٹونے کے لئے نہیں۔ ان کو روکا جا رہا ہے۔ شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان انہیں جو خطوط لکھتے ہیں، ان پر ان کا عہدہ یا اڈریس تک موجود نہیں ہوتا لیکن میں بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے خطوط کا آئینی معاملات پر آئین کے مطابق جواب دیتا ہوں۔
نواز شریف کے پاؤں بھی پکڑنے پڑے تو پکڑوں گا
اس سوال پر کہ کیا نواز شریف ان کے بیانیے پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک statesman ہیں، وہ بھی پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں۔ ان کے مطالبات بڑے سیدھے سادے ہیں: شفاف انتخابات ہوں، تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں اور تمام معاملات پر مل کر فیصلے کیے جائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم ماضی میں نہیں رہ سکتے۔ میں نے خود جنرل باجوہ کو کہتے سنا ہے کہ نواز شریف نے ان کے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کیا۔ کامران خان کے سوال پر کہ کیا نواز شریف تمام شکایتیں بھلا دیں گے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ بالکل ملک کی ترقی کے لئے آگے چلنے کی خواہش رکھتے ہیں، اور میں لندن جاؤں گا تو ان سے یہ بات ضرور کروں گا۔ انہیں منانے کے لئے پاؤں بھی پکڑنے پڑے تو مجھے کوئی تامل نہیں ہوگا۔
PDM کا پلیٹ فارم ٹوٹنے کے بعد اپوزیشن کو اکٹھا کیا
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ جب بنی تو وہ جیل چلے گئے۔ جیل سے ساتھیوں کو مشورے البتہ ضرور دیتے رہے۔ لیکن جب یہ پلیٹ فارم کامیاب نہ ہوا تو میں نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ہم قومی ایشوز پر مل کر چل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ میں حکومت کو ایکسپوز کریں گے اور یہ کام مل کر کیا جائے گا۔
شہباز شریف کا دنیا نیوز کے ساتھ یہ انٹرویو قریب چھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد ان کا پہلا طویل اور باضابطہ انٹرویو تھا جس میں انہوں نے اپنے مستقبل کے لائحۂ عمل پر کھل کر بات چیت کی۔