تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ میں تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سمیت سیکڑوں کارکنوں کیخلاف سرکاری املاک کونقصان پہنچانے کے تین مقدمات درج کیے گئے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی ایما پر پی ٹی آئی کارکنوں نے درختوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان نے لانگ مارچ کے دوران سرکاری بس پر پتھراؤکرکے نقصان پہنچایا جبکہ بلیو ایریا اور ڈی چوک پر پولیس پر دھاوا بول کر اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراو سے متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ مقدمے کی درخواست میں لکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکن کی گاڑی سے ایس ایم جی کی گن بھی برآمد ہوئی۔
قبل ازیں لاہور میں بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمات درج کرلیے گئے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس اہلکاروں پر تشدد اور انہیں اغوا کرنے سمیت اینٹی رائٹ سامان چھیننے پر سنگین دفعات تحت مقدمات درج کیے۔ مقدمات میں نامزد کیے گئے پی ٹی آئی رہنماؤں میں جمشید اقبال چیمہ، مسرت چیمہ، حسان نیازی اور زبیر نیازی سمیت سیکڑوں نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت کے خلاف مقدمات گلبرگ، بھاٹی گیٹ، شاہدرہ، اسلام پورہ میں درج کیے گئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق سابقہ وفاقی وزیر فواد چوہدری اور انکے بھائی سمیت 200 نامعلوم افراد کے خلاف کار سرکار مداخلت اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تھانہ منگلا کینٹ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
گجرات میں آزادی مارچ کی قیادر کرنے پر ایم پی اے و ضلعی صدر چوہدری سلیم سرور جوڑا۔ایم پی اے چوہدری ارشد سمیت 200 افراد کے خلاف رکاوٹیں ہٹانے اور پتھراؤ پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا لانگ مارچ ریڈزون پہنچ کر ختم، انتخابات کے اعلان کیلئے حکومت کو 6 روز کی مہلت
راولپنڈی پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ کے عہدیداران و کارکنوں پر تین مقدمات درج ہوئے، مقدمات تھانہ نیوٹاون، تھانہ صادق آباد اور تھانہ وارث خان میں درج کیے گئے۔
گزشتہ روز لال حویلی کے باہر عوامی مسلم لیگ کے 100 اراکین جمع ہوئے، جنہیں پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
دوسری جانب کراچی میں عدالت نے دفعہ 188 کے تحت درج مقدمات میں پی ٹی آئی کے گرفتار 20 کارکنان کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔
پی ٹی آئی کراچی کی قیادت کو بھی ہنگامہ آرائی، املاک کو نقصان پہنچانے، جان سے مارنے کی دھمکی، انسداد دہشت گردی، جلاؤ گھیراؤ اور کار سرکار مداخلت کے طور مقدمات درج کیے گئے تھے۔
کراچی کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں علی زیدی، بلال غفار، خرم شیر زمان، ارسلان تاج، جمال صدیقی، علی عزیز جی جی، فروس شمیم نقوی، محسن علی بٹ، اشرف علی سمیت 9 رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں 600 سے 700 نامعلوم افراد کا بھی ذکر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی، نمائش چورنگی اورشاہراہ قائد پرجلاؤ گھیراؤ کے پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت 3 مقدمات درج کرلیے، 28 کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا، مقدمات میں پی ٹی آئی کے 9 رہنما نامزد کر دیےگئے تاہم کسی رہنما کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔