عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھیڑ بکریوں کی طرح اس امپورٹڈ حکومت کے تسلط کو تسلیم نہیں کرنا۔ ہمارا مقصد جون تک الیکشن ہے۔ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تو پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ان سے سری نگر ہائی وے کی اجازت مانگ رہے تھے لیکن ہمیں اجازت نہیں مل ہی تھی۔ ہم نے آزادی مارچ میں لوگوں کو کسی جگہ تو بتانا تھا، اسی لئے ڈی چوک کے بارے میں بتایا۔ ہمارے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انٹرنیٹ کی رفتار کم کر دی گئی تھی۔ میڈیا پر دباؤ ڈالا ہوا تھا۔ کسی کو پتا ہی نہیں چل رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ ایک تو ہم دیر سے پہنچے کیونکہ انہوں نے برہان میں تین جگہ پر رکاوٹیں لگا دی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ذاتی طور پر کسی چیز کی فکر ہے نہ پرواہ۔ مجھے صرف اپنے ملک کی فکر ہے لہٰذا یہ واضح کردوں کہ 6 دن دے رہے ہیں، اس کے اندر اگر انہوں نے واضح طور پر اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو میں پھر سے نکلوں گا۔ اب ہم پوری تیاری کے ساتھ نکلیں گے کیونکہ جس طرح پولیس کا حملہ ہوا اس کے لئے کوئی بھی تیار نہیں تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ واضح کردوں کہ اگر کسی کو خوش فہمی ہے کہ ہم اب ان سے آرام سے مذاکرات کریں گے، یا اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرلیں گے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ میں اس کو جہاد سمجھتا ہوں، جب تک زندہ ہوں اس کے سامنے کھڑا رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اداروں اور عوام کے بیج میں فاصلے بڑھیں گے۔ یہ ہمارے ملک کا نقصان ہے اور دشمنوں کا فائدہ ہے۔ یہ صرف ایک چیز تھی جس نے مجھے وہاں بیٹھنے سے روکا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجرم اور گلو بٹ بٹھائے ہوئے تھے، اگر وہاں پر خون خرابہ ہوجاتا ملک میں انتشار بڑھنا تھا، ملک کے معاشی حالات آپ کے سامنے ہیں، یہ میرے ملک کا نقصان تھا۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ہماری کمزوری تھی اور نہ ہی کوئی ڈیل ہوئی ہے میں باتیں سن رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوئی ہے۔ میری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا جنہوں نے عمر ایوب کا حال دیکھا ہے اور لوگ جس طرح مار کھا کر وہاں پہنچے تھے۔ اگر اس دن میں وہاں بیٹھ جاتا تو گارنٹی دیتا ہوں کہ خون خرابہ ہوجاتا۔ پولیس کے خلاف نفرتیں بڑھ چکی تھیں اس میں مزید اضافہ ہوتا۔ پولیس بھی اپنی ہے عام پولیس کا قصور نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم غور سے سنے اگر مجھے ملک کی قوم کی فکر نہ ہوتی اور میرے بھی باہر پیسے اور جائیدادیں ہوتیں، میرے بیٹوںکے پاس بھی بڑی بڑی جائیدادیں ہوتیں تو شاید مجھے بھی اپنے ملک کی فکر نہ ہوتی۔ اس رات کو خون خرابہ ہونے لگا تھا ہمارے لوگ تیار ہوگئے تھے کیونکہ انہوں نے پولیس کی جانب سے دہشت گردی دیکھی۔ ہمارے لوگ انتہائی غصے میں تھے جنہوں نے یہ تماشے دیکھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ، شہباز شریف، حمزہ شریف، یزید کے مانے والے لوگ ہیں۔ اگر اس ملک کا انصاف کا نظام ان کو سزائیں دیتے جب انہوں نے سب کے سامنے، ٹی وی کے سامنے لوگوں کو گولیاں ماریں، اس وقت 60 لوگوں کو گالیاں لگی تھیں جس میں 14 لوگ مارے گئے تھے۔ اگر تب سزا مل جاتی تو شاید اب یہ اس طرح کا ظلم نہ کرتے جو ساری قوم نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح لاہور کے لبرٹی چوک پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جس طرح کا تشدد کراچی میں کیا گیا، کونسی ملک کی پولیس سے اس طرح کے کام کرواتے ہیں؟