ریاست کا سٹرکچر ایسا بن گیا ہے کہ اداروں کے مابین تصادم ہے اور سبھی سٹیک ہولڈرز کو اس بات کی زیادہ فکر ہے کہ ٹی وی پر ان کا کون سا ٹکر چلے گا۔ سب کی انائیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اگر تصادم کی فضا یونہی برقرار رہتی ہے اور سیاسی قوتیں اگر ایسے ہی فوج کو کھینچتی رہیں گی تو پھر فوج پوری قوت کے ساتھ سٹرائیک بیک کرے گی۔ یہ سٹرائیک بیک کسی بھی صورت میں ہو سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں ایمرجنسی لگنے اور معاشی بریک ڈاؤن کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔ یہ کہنا ہے ماہر معیشت یوسف نذر کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا برادر اسلامی ملک ہماری مدد ضرور کرنا چاہتے ہیں مگر ایسا نہیں کہ وہ آنکھ بند کر کے ہمیں ڈالر دے دیں گے۔ سرمایہ کاری محض سیاسی استحکام ہی سے مشروط نہیں ہے، یہ اس سے زیادہ گھمبیر مسئلہ ہے۔ سکیورٹی سٹیٹ ہونا بھی ہمارا بڑا مسئلہ ہے۔ مذہبی انتہاپسندی، پست تعلیمی معیار، ہنرمند افراد کی کمی اور غربت بھی ہمارے مسائل ہیں۔ ان تمام مسائل کو حل کیے بغیر توقع کرنا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہو جائیں گے، سراسر ہماری خوش فہمی ہے۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ہمارے ہاں صلاحیت کا بہت بڑا بحران ہے اور ہم نے قومی سطح پر بہت بڑی غلطیاں کی ہیں جنہیں کوئی بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ معاشی مسائل حل کرنے کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں، سوائے اس کے کہ ہم مستقل ریاض اور ابوظہبی کے چکر لگاتے رہیں۔ ملکی قرضے میں ہر ماہ 2 بلین کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم صرف ٹیکس کی چھوٹ کی مد میں 10 بلین ڈالر ضائع کر رہے ہیں۔ ہماری اشرافیہ، بیوروکریسی اور دیگر سارے ایلیٹ طبقے ایک دھیلے کی قربانی دینے کو تیار نہیں جبکہ 10 کروڑ سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔