اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کے لیے وفاقی وزارتِ داخلہ کی درخواست پر سماعت کی۔
اعلیٰ عدلیہ کے ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کا فیصلہ 19 نومبر کو محفوظ کیا تھا جو جمعرات 28 نومبر کو سنایا جانا تھا۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت کو یہ فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے خصوصی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ ابھی فیصلہ نہ سنائے اور فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرتے ہوئے فریقین کو سن کر فیصلہ دیا جائے۔ خصوصی عدالت کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ پرویزمشرف کے وکیل سلمان صفدر کو بھی سنے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنگین غداری کیس میں حکومت کو 5 دسمبر تک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ پرویز مشرف اس کیس میں مفرور اور اشتہاری ہیں لیکن شفاف ٹرائل کا حق ہر ملزم کو حاصل ہے۔
اس سے قبل منگل کو لاہور ہائی کورٹ نے بھی سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیے تھے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کے الزام میں قائم مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو چیلنج کیا ہے اور عدالت کے محفوظ کردہ فیصلے کو سنانے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔