جمعے کی شام جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن میں انگریزی گرامر کی بے شمار غلطیاں ہیں۔ حکم نامے کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ عجلت میں لکھا گیا ہے اور اس میں دی گئی توجیہات انتہائی مبہم ہیں۔ اس نوٹیفکیشن پر تاریخ تو 26 نومبر کی ہے لیکن اس کی تفصیلات طلبہ یکجہتی مارچ کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آئی ہیں۔
اس میں ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں کہا گیا ہے کہ عمار علی جان عوام کو ہراساں کرنے کے عادی ہیں اور خوف کی علامت ہیں۔ ان کے بارے میں مستند معلومات ہیں کہ اگر انہیں حراست میں نہ لیا گیا تو وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر law and order کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ شہری امن کے لئے ایک خطرہ بن چکے ہیں اور اگر انہیں چیک نہ کیا گیا تو یہ ایک بہت بڑی مشکل پیدا کر سکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال میں میں، مدثر ریاض ملک، بطور ڈپٹی کمشنر لاہور، MPO قانون 1960 کے تحت حاصل شدہ اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے عمار علی جان کو ایک ماہ کے لئے کوٹ لکھپت جیل سپرنٹنڈنٹ کی تحویل میں لیے جانے کے احکامات جاری کرتا ہوں۔