پاکپتن میں ہونے والے طلبہ یکجہتی مارچ میں فریدیہ پوسٹ گریجوایٹ کالج کے طلبہ سمیت شہر کے سیاسی، سماجی ، مزدور، کسان اور صحافی طبقے نے بھر پور شرکت کی۔ مظاہرین نے طلبہ یونین کی بحالی سمیت پاکپتن میں بابا فرید یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کیا۔
طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین اور بابا فرید یونیورسٹی بناؤ تحریک کے بانی شہزاد احمد خان وٹو ایڈووکیٹ اور مستنصر کامران بلوچ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ' بابا فرید یونیورسٹی کا قیا م اور طلباء یونین کی بحالی اب وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے، پاکپتن ضلع کے طلباء کو اب اعلیٰ تعلیم کے حصول سے مزید دور نہیں رکھا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ چالیس سال سے طلباء یونین پر پابندی عائد ہے جو کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 17کی منافی ہے۔ اس موقع پر سرپرست اعلیٰ کسان اتحاد پاکستان میاں عبدالرحمن وٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کے مسائل کسانوں اورمزدوروں کے مسائل سے جڑے ہوئے ہیں سماج میں ہر تبدیلی کے لیے تین طبقوں طلباء، مزدور اور کسان کا ایک ساتھ ہونا ضروری ہوتا ہے۔
پاکپتن کی سیاسی اور ادبی شخصیت شیخ محمد مسعود خالد نے کہا کہ طلباء یونین پر پابندی ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت لگائی گئی تاکہ ملک میں ارگینک لیڈرشپ کا خاتمہ کر کے سرمایہ دار اور جاگیرداروں کی راہ ہموار ہو سکے۔امیر حمزہ ورک مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز تعلیمی اداروں کی نجکاری کا عمل تیز ہوتا جا رہے اور تعلیم عام طالب علم کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے۔
پرائیویٹ تعلیمی ادارے من مرضی کی فیسیں وصول کر رہے ہیں جو 70 فیصد لوگ جو غربت کی لائن سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ان کے لیے ناممکن ہو چکا ہے۔لہذا طلباء کے مسائل کا اصل حل طلباء یونین کو بحال کرنے میں ہی ممکن ہے۔
صدر پریس کلب وقار فرید جگنونے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلباء یونین کے نا ہونے سے غنڈاگردی کا کلچر بڑھاہے اور اس کلچر کو ختم کر کے جمہوری کلچر لانے میں طلباء یونین کا رول سب سے اہم ہو گا۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راؤ محمد اکرم ایڈووکیٹ، سابق جنرل سیکرٹری فرحت شاہین بلوچ ایڈووکیٹ، منزہ بخاری ایڈووکیٹ، شاہ زیب دستگیر ایڈووکیٹ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے طرف سے مارچ میں شرکت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ہر فورم پر طلباء کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہار کرتی ہے۔
اس موقع پرمحمد عمر گڈو، علی حسنین مسعود، میاں سلمان لطیف وٹو،میاں نعیم وٹو،عبدالستار، عفان کمبوہ، راؤ کاشف، محمد شعیب، حارث بھٹی، منظرین،عاطف، توثیق احمد، مظہرخان، مسعود وٹو،احمد خان بلوچ اویس، رب نواز، اظہر، علی خان،شہباز مہار، آصف نواز اور دیگر طلباء نے بھی خطاب کیا۔