سینئر تجزیہ کار حامد میر نے امریکی بپلیکیشن "دی واشنگٹن پوسٹ" کے لئے لکھے گئے آرٹیکل میں بتایا کہ پاکستان کی سیاسی بے یقینی کی کیفیت یہیں ختم نہیں ہوتی۔ اب جب کہ عمران خان کی آرمی چیف کی تقرری کو روکنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک نئے اقدام سے سب کو چونکا دیا ہے
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے حامد میر نے لکھا کہ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی ان صوبائی اسمبلیوں سے دستبردار ہو جائے گی جن پر اس کا کنٹرول ہے۔ اس نے اپنا آخری کارڈ کھیلا ہے۔ پاکستانی تیار ہیں کہ اب آگے کیا ہونے والا ہے۔
حامد میر نے مزید کہا کہ عمران خان کی فوج کے ساتھ تصادم کو بڑھا کر ملک میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش شاید ان کے جلد نئے انتخابات کے مقصد کو پورا کر دیتی۔
سینئر صحافی نے مزید کہا کہ کچھ سیاستدانوں کا خیال ہےکہ عمران خان جان بوجھ کر ملک میں مارشل لاء نافذکرنے کی صورتحال کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ کرپشن کے الزامات کے تحت نااہلی سے بچنے کے لیے سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ عمران کان نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھی کہا تھا، " مارشل لا لگنے دو، میں ڈرنے والا نہیں ہوں۔"
آنے والے آرمی چیف کے بارے میں حامد میر کہتے ہیں کہ ان کا سب سے بڑا چیلنج 'غیر جانبدار' رہنا ہوگا۔ انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ کسی کا ساتھ نہیں دے رہے اور وہ پارلیمنٹ سے زیادہ طاقتور نہیں ہے ۔ اور پارلیمنٹ کو بغیر مداخلت کے ملک کی دیگر ممالک خاص طور پر افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں خارجہ پالیسی بنانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ نئے آرمی چیف کو اپنی کوششیں افغانستان کی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر مرکوز کرنی چاہئیں، جہاں ان کے فوجی آئے روز حملوں کی زد میں آ رہے ہیں۔
میر کے مطابق سیاسی عدم استحکام آنے والے ہفتوں میں جاری رہ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات عمران خان نے اپنا لانگ مارچ باضابطہ طور پر ختم کر دیا ہے۔ عمران خان نے خود پر قاتلانہ حملے کے بعد راولپنڈی میں اپنے پہلے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہاں تباہی ہوگی اور نقصان ملک کو ہوگا۔"
عمران خان کاکہناتھا کہ تحریک انصاف نے تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کافیصلہ کیا ہے، کرپٹ نظام کا مزید حصہ نہیں بنیں گے، اپنے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے۔ پارلیمانی پارٹی سے میٹنگ کروں گا۔ پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد استعفوں کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔