آج 27 اکتوبر کو علی سعید کے نام لکھے گئے لیٹر میں مسز سرینا عیسیٰ سوال اُٹھاتی ہیں کہ مُجھے 23 اکتوبر 2020 کی دوپہر کو آپ کا لیٹر موصول ہوا جِس میں آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو ہدایت دی گئی ہے کہ آپ میرے اُس لیٹر کا جواب دیں جو میں نے آپ کو نہیں چئیرمین ایف بی آر کو لِکھا تھا۔ مسز سرینا عیسیٰ لکھتی ہیں کہ میں نے آپ (علی سعید) کو نہیں چئیرمین ایف بی آر کو لیٹر بھیجا تھا کہ آپ مُجھے وہ رپورٹ دیں جو آپ نے سیکریٹری سُپریم جوڈیشل کونسل کو جمع کروائی تھی۔
مسز سرینا عیسیٰ پوچھتی ہیں کہ آپ نے بتایا نہیں کہ آپ کِس کی ہدایت پر مُجھے جواب لِکھ رہے ہیں؟ اِس میں خُفیہ رکھنے کی کیا بات ہے؟ کیا آپ کو بھی “اوپر سے” ہدایات آئی ہیں جیسا کہ مُجھے پہلے بتایا گیا تھا۔
مسز سرینا مزید سوال اُٹھاتی ہیں کہ آپ کو کیسے معلوم ہے کہ رپورٹ سُپریم جوڈیشل کونسل کو جمع کروائی جا چُکی ہے؟ مسز سرینا عیسیٰ ایف بی آر کے اہلکار کو لِکھتی ہیں کہ یہ آپ نہیں چئیرمین ایف بی آر تھے جِن کی ذمہ داری وہ رپورٹ کروانا تھی۔
مسز سرینا عیسیٰ ایف بی آر کے مُلازم علی سعید سے پوچھتی ہیں کہ آپ نے لکھا ہے وہ رپورٹ خُفیہ ہے تو کیا آپ بتا سکتے ہیں رپورٹ اگر خُفیہ ہے تو آپ کے علم میں کیسے ہے؟
مسزِ سرینا عیسیٰ حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھتی ہیں کہ وہ رپورٹ مُجھ سے بھی کیوں خُفیہ رکھی جارہی ہے جبکہ وہ ایک ایسے حُکمنامہ پر مبنی ہے جو ایف بی آر کے کمشنر نے میرے خلاف جاری کیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ مسز سرینا عیسیٰ بتاتی ہیں کہ آپ (علی سعید) لکھتے ہیں کہ رپورٹ اُس حُکمنامہ پر مبنی ہے جو ایسے کمشنر کی طرف سے پاس کیا جِس کے دائرہ کار میں میرا کیس آتا ہے۔ مسز سرینا عیسیٰ لکھتی ہیں کہ مسٹر ذوالفقار علی کے علاقائی اور قانونی دائرہ کار کے خلاف میری اپیل ابھی بھی زیرِ التوا ہے۔
مسز سرینا عیسیٰ کا لیٹر میں کہنا ہے کہ جب تک میری اپیل زیرِ التوا ہے چئیرمین ایف بی آر دائرہ کار کا فیصلہ کرکے اپنے ماتحت کمشنر اپیل کو میرے کیس کے فیصلہ کا حُکم نہیں دے سکتے۔ مسز سرینا عیسیٰ سوال اُٹھاتی ہیں کہ ایسا کرنا کیا اوپر سے اثر انداز ہونے کے زمرے میں نہیں آئے گا؟ مسز سرینا عیسیٰ اپنے خط کا اختتام اِس سوال پر کرتی ہیں کہ کیا ایسا کرنا کُھلے عام بددیانتی نہیں ہے؟