بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما لشکری رئیسانی نے قاسم سوری کی بطور ممبر قومی اسمبلی کامیابی کو چیلنج کیا تھا جس پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کےبعد الیکشن ٹریبونل نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج جمعہ کے روز سنایا گیا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ نے نادرا کی رپورٹ کی روشنی میں کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی کامیابی کو کالعدم قرار دے دیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار کی جانب سے اپنی درخواست میں کہا گیا تھا کہ این اے 265 کے انتخابات میں کُل ایک لاکھ 14 ہزار ووٹ ڈالے گئے جس میں سے 65 ہزار ووٹ غلط تھے، انہوں نے اعتراض کیا کہ یہ انتخابات دھاندلی زدہ تھے کیونکہ 65 ہزار جعلی ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
اس کیس کی الیکشن ٹربیونل میں سماعت ایک سال سے زائد عرصہ تک جاری رہی۔ دوران سماعت نادرا نے ووٹوں کی بائیو میٹرک رپورٹ بھی ٹربیونل میں جمع کرائی تھی۔
فیصلہ آنے کے بعد درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ محمد ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد قاسم سوری رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔
یاد رہے کہ قاسم سوری نے عام انتخابات 2018 میں بلوچستان میں قومی اسمبلی کے حلقہ 265 کوئٹہ 2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں وہ 15 اگست 2018 کو 183 ووٹز حاصل کرکے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔