تقاریر کے دوران مقررین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت تمام سرمایہ دار پارٹیاں عام لوگوں کے مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں۔ ان پارٹیوں میں نہ عام عوام ہیں اور نہ ہی ان پارٹیوں میں عام کے مسائل پر بات کی جاتی ہے۔ شرکا نے کہا کہ بوسیدہ نظام اور حکمران طبقے کی ناکامی کی وجہ سے ہم متبادل کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اسی عزم سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی جدوجہد کو منظم انداز میں لے کر آگے بڑھیں گے۔
کانگریس میں حقوقِ خلق موومنٹ کے رہنماؤں نے مضبوط حکمت عملی کے ساتھ پنجاب کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ تنظیم نے اعلان کیا کہ ہم پنجاب بھر میں محنت کشوں کو منظم کر کے بلدیاتی انتخابات لڑیں گے۔ تنظیم کے منشور کے مطابق بتایا گیا کہ ہمیں اب اشرافیہ، بڑی بڑی گاڑیوں اور پروٹوکولز کی روائتی سیاست کو دفن کرنا ہوگا کیونکہ ملک کی معیشیت چلانے والا محنت کش طبقہ حکمرانی کرنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی لیے محنت کشوں کو منظم ہو کر خود انتخابی عمل میں آنا ہوگا اور پچھلے 70 سالوں سے حکمرانی کرنے والوں کا آلہ کار بننے کی بجائے خود کی صلاحیت پر یقین کرنا ہوگا۔
اس ضمن میں صوبہ بھر میں مزدوروں، کسانوں اور دیگر تحریکوں کو اکٹھاکر کے ایک منظم تحریک شروع کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
کانگریس کے دوران شاعرِ عوام حبیب جالب کی بیٹی طاہرہ حبیب جالب نے اپنے والد کا انقلابی ترانہ بھی سنایا ساتھ ہی ساتھ حقوق خلق موومنٹ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں پنجابی کے معروف شاعر صابر علی صابر، سرائیکی وسیب کے شاعر مضطر گرمانی نے اپنی شاعری سے حاضرین کی بھرپور داد وصول کی جبکہ چھوٹے بچے علی حیدر نے تحریک انصاف حکومت میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری پر ترنم سے ایک ترانہ بھی سنایا جسے حاضرین نے پھر پور سراہا۔
گانگریس کے اختتام پر حقوق خلق موومنٹ کی سینٹرل کمیٹی اور پنجاب کی کابینہ کا اعلان کیا گیا۔
حقوق خلق موومنٹ پنجاب کابینہ کے اعلان کے مطابق تنظیم کا صوبائی صدر مزدور تحریک کے رہنما بابا لطیف کو منتخب کیا گیا جبکہ مزمل کاکڑ کو جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا۔ پنجاب کابینہ میں عائشہ احمد بطور ترجمان و سپوکس پرسن جبکہ مرتضیٰ باجوہ کو لیبر سیکرٹری منتخب کیا گیا۔ صوبائی کابینہ میں ڈاکٹر عالیہ حیدر کو ہیلتھ سیکرٹری، حسنین جمیل فریدی کو کلچرل سیکرٹری، آئمہ کھوسہ میڈیا سیکرٹری، سدرہ اقبال ویمن سیکرٹری جبکہ رضوان مقبول کو سوشل میڈیا ہیڈ کے طور پر منتخب کیا گیا۔
سینٹرل کمیٹی کے ممبرز میں فاروق طارق، پروفیسر عمار علی جان، بلال ظہور، بابا لطیف، طاہرہ جالب، مزمل کاکڑ، عائشہ احمد، ثناءاللہ امان، ضیغم عباس، عرفان مفتی، خالد محمود، اور محمد شبیر شامل ہیں۔