اس بات کا انکشاف سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمینٹ کمیٹی کے اجلاس میں ہوا۔ حکام کی جانب سے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں بے روزگار خواتین کی تعداد بھی روز بروز بڑھ رہی ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے حکام سے اعدادوشمار طلب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں بتایا جائے کہ اس وقت پاکستان میں پڑھے لکھے نوجوان کتنی تعداد میں موجود ہیں؟
اس اہم معاملے پر اجلاس کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ اکنامکس کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ اس وقت ملک میں لگ بھگ 40 فیصد خواتین بے روزگار ہیں جن میں بڑی تعداد پڑھی لکھی ہیں۔ ملک میں پڑھے لکھے بے روزگاروں کی مجموعی تعداد 24 فیصد ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ اکنامکس حکام کا کہنا تھا کہ پاکستانی نوجوان نوکری کا آپشن نہ ملنے پر اپنی تعلیم جاری رکھتے ہیں، ان نوجوانوں کی بڑی تعداد آج کل ایم فل میں داخلے لے رہی ہے۔ اجلاس کے دوران انکشافف کیا گیا کہ ہائیکورٹ میں چپڑاسی کی ایک نوکری کیلئے ڈیڑھ لاکھ افراد نے درخواستیں دیں، اپلائی کرنے والوں میں ایم فل کرنے والے افراد بھی شامل تھے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں کوئی ریسرچ کا کوئی کام نہیں ہو رہا۔ ملک میں ریسرچ کے لئے بڑی بڑی عمارتیں بنائی گئی ہیں لیکن ان کے اندر تحقیق کا کوئی کام نہیں ہو رہا۔