'برطانوی عدالت نے شہباز شریف کو کلین چٹ دیدی، نیب ریفرنسز پر بھی اثر پڑے گا'

06:49 PM, 27 Sep, 2021

نیا دور
مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ برطانوی عدالت کی جانب سے شہباز شریف کو جو کلین چٹ ملی، اس کا نیب ریفرنسز اور عوامی رائے عامہ پر بھی بڑا اثر پڑے گا جبکہ پی ٹی آئی کا بیانیہ کمزور ہوگا کیونکہ ان کی جانب سے لگانے والے منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات زمین بوس ہو چکے ہیں، اس فیصلے سے عمران خان کیلئے مسائل پیدا ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ نواز شریف کی سزا کو درست نہیں مانتے تو شہباز شریف کو اگر سزا دینے کی کوشش کی گئی تو اسے بھی ٹھیک نہیں مانیں گے، مجھے لگتا ہے کہ وہ ڈیوڈ روز کیخلاف بہتان بازی کرنے کا کیس بھی جیت جائیں گے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کوثر کاظمی کا کہنا تھا کہ مشیر احتساب شہزاد اکبر نے بارہا برطانیہ کا دورہ کرکے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں کے بعد وہ ہائی کمیشن کے اندر گھنٹوں پریس کانفرنسز کرکے دعویٰ کرتے تھے کہ ہم نے حکومت برطانیہ کو ثبوت مہیا کر دیئے گئے ہیں، اب پاکستان سے دولت لوٹ کر باہر بھاگنے والے قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے کیونکہ ایسے افراد کیخلاف گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے ان تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جو صرف برطانیہ تک ہی محدود نہیں تھیں بلکہ یہ سہہ ملکی تحقیقات تھیں جس کا دائرہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات تک پھیلا ہوا تھا۔ اس میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے کے اکائونٹس کی تحقیقات کی بھی گئیں، اس حوالے سے لیگی صدر کو خط لکھ کر انھیں آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن شریف خاندان کی جانب سے ان تحقیقات میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی تھی،

کوثر کاظمی کا کہنا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 21 ماہ تک تحقیقات کیں اور شریف خاندان کے 20 سالوں کے کھاتوں کو کھنگالا، اس میں آرٹیکل کا حوالہ بھی دیا گیا جو ڈیوڈ روز کی جانب سے میل آن سنڈے میں لکھا گیا تھا کیونکہ اس میں منی لانڈرنگ کے الزامات تھے۔ اس کے علاوہ حکومت برطانیہ کی جانب سے زلزلہ زدگان کو جو پیسے بھیجے گئے۔ اس اہم معاملے کو بھی دیکھا گیا لیکن بطور ثبوت نہیں لیا گیا۔ تمام تر تحقیقات کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ کو ویسٹ منسٹر کورٹ میں بھیجا گیا لیکن الزامات ثابت نہیں ہونے پر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے کو بری کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں اہم بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے سلمان شہباز کے کیسوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا لیکن حکومت کو اس پر بھی مات ہوئی۔ وہ اپنا موقف صحیح طریقے سے پیش ہی نہیں کر سکی، اخباری تراشوں پر مشتمل ثبوت پیش کئے گئے جنھیں برطانوی عدل وانصاف میں قبول نہیں کیا جاتا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی پابند نہیں ہے کہ وہ کسی درخواست پر اپنی کارروائی شروع کرے۔ جب سے ''ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر'' کا قانون آیا ہے کسی کیخلاف بھی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے، اس کی سب سے اہم مثال ملک ریاض کا ہائیڈ پارک ون کا کیس ہے جس کا بہت سا پیسہ برطانیہ نے ریکور کرکے پاکستان منتقل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 20 سالہ کھاتوں کو چیک کرکے اپنی تحقیقات ویسٹ منسٹر کورٹ میں پیش کیں اور یہ اہم فیصلہ اسی عدالت نے کیا ہے، اب اگر حکومت اس ایجنسی سے دوبارہ تحقیقات شروع کرنے کیلئے رابطہ کرتی ہے تو وہ اس کا حوالہ دے کر اس سے انکار کر سکتی ہے۔

پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس میں بریت کے بعد شہباز شریف کے تمام اثاثوں کو بحال کر دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ عدالتی کارروائی تک نہیں پہنچا بلکہ اس سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔

زبیر عمر ویڈیو لیکس کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پرائیویسی کا اصول (ن) لیگ ہو، پیپلز پارٹی ہو یا پی ٹی آئی ، آئین ماننے والے یا آئین شکن سب کے لیے ایک ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ ویڈیو پروڈکشن کی دکان کے پیچھے کون ہے؟

نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا بیانیہ برطانوی عدالت کے فیصلے کے بعد بہت کمزور ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس کے رہنما اپنی پریس کانفرنسز میں بہت سارے نقطے نکال کر لے آئیں گے لیکن اندرون خانہ انھیں اس بات کا اچھی طرح سے علم ہے کہ انہوں نے جو بھی الزامات لگائے وہ آج بے بنیاد ثابت ہو چکے ہیں۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت کے شہباز شریف کے اثاثوں اور منی لانڈرنگ سے متعلق فیصلے نے پاکستان کے احتسابی نظام کی ساکھ کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ پاکستان میں سمجھنا پڑے گا کہ پراسیکیوشن کے کیا تقاضے ہوتے ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ آپ الزامات کو انوسٹی گیشن بنا دیں اور ان کی بنیاد پر سزائیں دے دیں۔ یہ ہمارے نظام انصاف کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کس طرح سے ہم ان معاملات کو ہینڈل کرتے ہیں۔

مریم نواز اور حمزہ شہباز کی جانب سے ایکسٹینشن کے بارے میں دو مختلف بیانات پر بات کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ جب پارٹی لیڈرز کھلم کھلا کسی معاملے پر اختلاف رائے کرنے لگیں تو اس کا فیصلہ کسی فورم پر یا تو اکثریت سے ہوگا یا اتفاق رائے سے، اس میں اتفاق رائے تو نظر نہیں آ رہا لیکن اکثریت سے ضرور ہوگا میاں صاحب کو یہ بات اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں لانی پڑے گی۔

دوسری جانب مشیر برائے احتساب وداخلہ شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی بریت کی خبر ٹھیک نہیں ہے۔

سماجی رابطوں ئکی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے نہ کوئی ٹرائل تھا اور نہ ہی کوئی بریت ہوئی، نیشنل کرائم ایجنسی نے فنڈز منجمد کیے تھے اور عدالت نے اس معاملے کی مزید تفتیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

 
مزیدخبریں