تفصیلات کے مطابق مذکورہ فیصلہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر راجا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دیا۔
قبل ازیں 19 اپریل کو ہونے والی سماعت میں پی ٹی آئی نے دلائل مکمل کرنے کے لیے 27 اپریل سے 29 اپریل تک 3 روز کی مہلت طلب کی تھی۔
تاہم، گزشتہ روز دلائل جاری رکھنے کے بجائے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کا حکم پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دینے سےمتعلق 30 روز کی ڈیڈلائن کا حکم معطل کردیا تھا۔
دوران سماعت وکیل نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ تمام پارٹیوں کی فنڈنگ کی بلا امتیاز اسکروٹنی کی جائے۔
انور منصور خان نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ فارن فنڈنگ سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سنیں جائیں، لہذا بدھ کے روز دلائل دینے سے انکار کردیا۔
تاہم، چیف الیکشن کمیشن نے اصرار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس طرح کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس پہلے ہی تقریباً 8 ماہ سےتاخیر کا شکار ہے، تاہم اس کا فیصلہ جلد ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر کیسز کی سماعت جاری ہے اور 17 مئی ان کیسز کی تفصیلی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی جائے گی۔
سماعت کے دوران کمیشن سے مزید کارروائی سے قبل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیسز پر اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹس کا انتظار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کے خلاف 2017 میں درخواست دائر کی تھی۔
پانچ سال قبل ان کا کہنا تھا کہ ’کمیشن کو چاہیے کہ فوری طور پر یہ معاملہ اسکروٹنی کمیٹی کو بھیجا جائے‘۔
تاہم، چیف الیکشن کمشنر سکندر راجا پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان کو یقین دہانی کروائی کہ تینوں کیسز سنے جارہے ہیں، انہوں نے وکیل کو کہا کہ آپ موجودہ کیس پر اپنے دلائل پیش کریں۔ انور منصور خان نے دلائل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اصرار کیا کہ کمیشن پہلے دیگر کیسز کو پی ٹی آئی کے برابر لائے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے شکایت کی کہ پی ٹی آئی کی مالیاتی دستاویزات دیگر پارٹیوں کو فراہم کردی گئیں ہیں لیکن دیگرپارٹیوں کی مالی دستاویزات پی ٹی آئی کو فراہم نہیں کی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ انہوں نے دیگر پی ٹی آئی کو دیگر جماعتوں کی دستاویزات دینے کا حکم دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔
تاہم، درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے پی ٹی آئی کی طرف سے آئی ایچ سی کے حکم کے بہانے حتمی دلائل میں مزید تاخیر کی تازہ کوششوں پر سخت اعتراض کیا۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اس معاملے میں متاثرہ فریق ہے، کیونکہ اس کے ساتھ کسی نہ کسی بہانے غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کا غلط مطلب نکالنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیےاور دلیل دی کہ پارٹی نے کیس میں تاخیر کے لیے پہلے ہی قانون کا غلط استعمال کیا ہے، خود الیکشن کمیشن نے بھی 10 اکتوبر 2019 کو اپنے حکم میں اسے ’قانون کا تاریخی غلط استعمال‘ قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس پہلے ہی تقریباً سات سال اور چھ ماہ، 2,710 دن یا 65,040 گھنٹے سے تاخیر کا شکار ہے۔
بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب تک 180 سماعتیں ہو چکی ہیں اور پی ٹی آئی نے کیس میں تاخیر یا اسے ختم کرنے کے لیے نو رٹ پٹیشنز دائر کی گئیں ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کیس میں مزید دلائل دینے سے انکار پر، ای سی پی نے پارٹی کو مزید وقت دیا اور اگلی سماعت 10 مئی کو مقرر کی۔