وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پچھلی حکومت کی نالائقی، نااہلی اور غلطیوں کی سزا عوام کو نہیں دے سکتے، مہنگائی سے پریشان عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی آئی ایم ایف سے ملاقات کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا، تاہم وزیراعظم نے اضافے کی سمری مسترد کر دی ہے۔
ملک میں اس وقت پیٹرول 150 روپے فی لیٹر کی قیمت میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ مئی کے مہینے میں بھی اسی قیمت پر پٹرول فروخت کیا جائے گا۔
دوسری طرف ایکسپریس نیوز نے ذرائع پٹرولیم ڈویژن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈیزل مہنگا ہونے کی افواہوں پر مصنوعی قلت پیدا کی گئی اور زیادہ مہنگا ہونے کی خبروں پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کا انکشاف ہوا جس کی بناء پر ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سیکرٹری پٹرولیم علی رضا بھٹہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا ورچوئل اجلاس ہوا ، جس میں اوگرا، پی ایس او حکام اور تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی ، اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے مطلوبہ ذخائر موجود ہیں ، 21 دنوں کا ڈیزل اور31 دنوں کا پٹرول کا مطلوبہ ذخیرہ موجود ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈیزل کے مجاز ڈیلرز کا سٹاک چیک اور مانیٹرنگ سخت کی جائے ، ڈیزل کی سپلائی چین کو مستحکم رکھنے کو یقینی بنایا جائے ، جس کے لیے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو چھاپے مارنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں اس دوران ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں تیل کمپنیوں کے دس ہزار کے لگ بھگ مجاز ڈیلرز ہیں ، بغیر لائسنس ڈیلرز کی تعداد لا محدود ہے جن کا حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا نہیں ہے ، ان بغیر لائسنس ڈیلرز نے بڑے پیمانے پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کی ہے جب کہ گندم کی کٹائی کی وجہ سے ڈیزل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ڈیزل کی یومیہ کھپت 23 ہزار سے بڑھ کر 33 ہزار ٹن ہوگئی ، ڈیزل کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے بھی سپلائی متاثر ہوئی۔