بعد ازاں 24 گھنٹوں میں ہی مصطفٰی کمال کوبرطرف کردیا اور کہا مصطفیٰ کمال کےرویے اور بدتمیزی کی وجہ سے انہیں معطل کرتا ہوں، انھوں نے مخلصی کاغلط فائدہ اٹھایااورسیاست چمکانا شروع کر دی۔
سابق ناظم کراچی اورموجودہ مئیر کراچی کی نوک جھونک میں عوام کا کوئی بھلا نہیں ہوسکا تاہم یہ ممکن ہے کہ وسیم اختر کے ذہن میں انیل کپور کی فلم "نائیک" کا کوئی منظر آ گیا ہو تو انہوں نے مناسب سمجھا کہ مصطفیٰ کمال کو کلائیمکس سے پہلے ہی دی اینڈ کر دیا جائے۔
https://www.youtube.com/watch?time_continue=2&v=GlSkBXhfwk8
نائیک میں انیل کپور کے ساتھ رانی مکھرجی نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، اس پولیٹیکل تھرلر فلم میں انیل کپور ایسے میڈیا پرسن کے کردار میں نظر آئے تھے جو کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف میدان میں اْتر جاتا ہے۔ مئیر کراچی نے شاید سوچا ہو کہ اگر کہیں واقعی مصطفیٰ کمال نے 3 ماہ میں ڈیلیور کر دیا تو ان کے لیے مسائل کم نہیں ہوں گے بلکہ ان میں اضافہ ہوجائے گا، مصطفیٰ کمال ماضی میں کراچی کے ناظم رہے ہیں اور کراچی میں بسنے والےافراد انکی انتھک محنت کے قائل ہیں مشرف دور کے دوران ایم کیو ایم کے عروج میں کراچی میں جو ترقیاتی کام ہوئے وہ بدقسمتی سے بعد میں جاری نہ رہ سکے جس کی وجہ سے آج صورتحال ابتر ہے ، ایسے میں اس کا لاہور سے موازنہ تو کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے جبکہ ایک دور میں کراچی میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی رفتار قدرے تیز تھی۔
شاید اس کی وجہ بھی سیاسی ہو کہ میئر کراچی کی جانب سے مصطفیٰ کمال کی تعیناتی کو ایم کیوایم کے حلقوں کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
کراچی کے سلگتے ہوئے مسائل کے حل کے لیےواقعی کسی انیل کپور کی ضرورت ہے جو ان گنت معاملات کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتا ہو ، تاہم ہمارے پاس کوئی فلمی ہیرو تو نہیں ہے تاہم مصطفیٰ کما ل سےکام چلایا جا سکتا ہے، اس کا نتیجہ اگر مثبت نکلا تو کراچی کے عوام کا کچھ بھلا ہو جائے اور اگر مصطفیٰ کمال کوئی کمال نہ دکھا سکے توان کی سیاست کو ایک اور دھچکہ لگے گا جو پہلے ہی بہت نازک حالات سے گزر رہی ہے ۔
https://www.youtube.com/watch?v=kGprhy6-5Lc
یہ بات بھی اہم ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ کے ایم سی میں سیاسی بھرتیاں کتنی ہیں اور اب ان کی افادیت کیا ہے؟ اگر ماضی میں ہونے والی سیاسی بھرتیا ں محکمے پر ایک بوجھ ہیں تو ان کا قلع قمع کیے بغیر کوئی بھی حکمت عملی بنانا غیر فعال ہوگا جبکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے لیے مختص بجٹ کا بھی ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔