طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل کے باشندوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر سرکاری گاڑیاں ، ہتھیار ، گولہ بارود اور دیگر سرکاری اشیاء طالبان سے وابستہ افراد کے حوالے کردیں۔ مقررہ وقت گزرنے کے بعد اگر لوگوں سے یہ چیزیں برآمد ہوئیں تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں آئے گی۔
خواتین کے حوالے سے طالبان کا بیان
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کے دوران طالبان کے ایک اور ترجمان ترجمان قاری محمد یوسف احمدی نے کہا ہے کہ خواتین کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ افغانستان کی پبلک ہیلتھ وزارت نے کابل سمیت ملک بھر میں ان تمام خواتین کو ڈیوٹی پر واپس آنے کا کہا ہے جو صحت کے شعبے میں کام کر رہی تھیں۔
واضح رہے کہ طالبان نے امریکا سمیت تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے۔