تفصیلات کے مطابق ملزم گورنمنٹ ہائی سکول ٹھاکر میرا میں معلم ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(ڈی ای او) مانسہرہ نے جنسی زیادتی کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
اس ضمن میں مشیر تعلیم کا کہنا ہے کہ الزام ثابت ہونے کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز کوہستان کے رہائشی 10 سالہ بچے سے مانسہرہ کے ایک مدرسے میں استاد کے مبینہ طور پر 100 سے زائد مرتبہ زیادتی کیے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ بچے کی حالت انتہائی غیر ہونے پر اسے ہسپتال لایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق بچے کو ایوب میڈیکل کمپلیکس لایا گیا جہاں بچے کے چچا کو معلوم ہوا کہ اس بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے۔
مانسہرہ میں پولیس کے اہلکاروں کے پاس علی گوہر نامی شخص نے رپورٹ درج کرائی کہ انھوں نے اپنے دس سالہ بھتیجے کو دو سے تین ماہ پہلے مدرسے میں داخل کرایا تھا۔ چند روز پہلے انھیں ٹیلیفون پر اطلاع ملی کہ ان کے بھتیجے کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے، تو وہ خود اس وقت اپنی بیٹی کے علاج کے لیے ہسپتال میں موجود تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدرسے کے ایک استاد نے چچا کی درخواست پر بچے کو ہسپتال پہنچا دیا جہاں طبی معائنے سے معلوم ہوا کہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے علاوہ بچے پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا تھا۔
مانسہرہ کے ضلع پولیس افسر صادق بلوچ کے مطابق اس واقعہ کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم نے بچے کے ساتھ زیادتی کے علاوہ بچے کو جان سے مارنے کی کوشش بھی کی ہے جس پر ایف آئی آر میں مزید دفعات شامل کی گئی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں جبکہ جرم میں شریک معاونین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذکورہ مدرسے کو سیل کر دیا گیا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بچے کے والد کوہستان میں محنت مزدوری کرتے ہیں جبکہ چچا مانسہرہ میں دکاندار ہیں۔ بچے کا ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں اور یہ بچہ سب سے بڑا ہے۔