نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک وفاقی وزیر نے دی نیوز کو بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اُن کی تصاویر یا ویڈیو فوٹیج جاری نہیں کیں۔
پیر کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم نے بھی شرکت کی۔ تاہم، حکومت کی جانب سے میڈیا میں جاری کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں سب کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن ڈی جی آئی ایس آئی کو نہیں۔
جب وجہ پوچھی گئی تو وفاقی وزیر نے کہا کہ واضح طور پر تمام متعلقہ اداروں کو ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ جن اجلاسوں میں وہ شرکت کرتے ہیں ان میں موجود اُن کی تصاویر یا ویڈیو فوٹیج جاری نہ کی جائیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بات ریکارڈ پر آ کر کہنے سے ہچکچاہٹ ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ جب سے انہوں نے عہدہ سنبھالا ہے میڈیا میں اُن کی کوئی تصویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی۔
لیفٹننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹیلی جنس سروس کا بنیادی اصول یہ ہوتا ہے کہ میڈیا کی نظر سے دور رہا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس اصول کی خلاف ورزی ہوتی رہی ہے اور حکومتیں انٹیلی جنس چیفس کی تصاویر اور ویڈیوز میڈیا میں جاری کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس سربراہان کو میڈیا اور ٹی وی اسکرینوں پر نہیں دکھایا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ عموماً دنیا میں انٹیلی جنس سربراہان کو عوام نہیں جانتے اور یہی وجہ ہے کہ ان کا چہرہ اور شناخت خفیہ رکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بنیادی اصول کو نقصان اس وقت ہوا جب افغان جنگ کے دوران جنرل حمید گل اور جنرل جاوید ناصر آئی ایس آئی کے سربراہان تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ انٹیلی جنس نیٹ ورک کا حصہ نہیں تھے لیکن اس کے باوجود انہیں جی او سی کوئٹہ مقرر کیا گیا اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ میڈیا سے دور رہیں۔
ماضی میں آئی ایس آئی میں خدمات انجام دینے والے میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے دی نیوز کو بتایا کہ لگتا ہے کہ موجودہ آئی ایس آئی چیف اس انداز سے کام کر رہے ہیں کہ وہ میڈیا میں اپنی تشہیر نہیں چاہتے۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہیں لاہور میں آئی ایس آئی کا سیکٹر کمانڈر لگایا گیا تھا تو انہیں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) احسن نے کہا تھا کہ آپ اس صورت میں ایک اچھے انٹیلی جنس آپریٹر ثابت ہوں گے جب آپ لاہور بھر میں گھومیں اور کوئی آپ کو نوٹس کرے اور نہ ہی کوئی آپ کو پہچانے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چہرہ دیکھ کر پتہ نہیں چلنا چاہئے کہ انٹیلی جنس آپریٹر کون ہے۔