سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں طارق روڈ پارک پر مدینہ مسجد و دیگر تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی شرقی نے بتایا کہ یہ پارک کی زمین پر مسجد ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ اب تک واگزار کیوں نہیں کرائی جگہ؟، کیا کیا ہے آپ لوگوں نے اس شہر کے ساتھ؟ شہر ایسے بنا دیا کہ مکمل تباہ کرکے دوبارہ بنایا جائے، جیسے پولینڈ، جرمنی، فرانس کو بنایا گیا، پی ای سی ایچ ایس سب سے بڑی کچی آبادی بنا دی، گلی گلی میں اونچی اونچی عمارتیں کھڑی کردیں، اگر چھ شدت کا زلزلہ آ گیا تو کیا ہوگا، کروڑوں لوگ مریں گے۔
سپریم کورٹ میں کڈنی ہل پارک کی بحالی کے کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ شہری امبر علی بھائی نے بتایا کہ پارک کی زمین کے بالائی حصہ پر پھر الفتح مسجد کی تعمیر شروع ہوگئی ہے۔الفتح مسجد کے وکیل خواجہ شمس نے بتایا کہ زمین کے ایم سی سے نیلامی کے ذریعے حاصل کی گئی تھی، الفتح مسجد شہید کرکے نئی مسجد تعمیر کرائی جارہی ہے، اسسٹنٹ کمشنر اسما بتول نے فرقہ واریت کا رنگ دینے کیلئے مزار اور قبرستان آباد کرایا، راتوں رات بسم اللہ مسجد فرقہ واریت کیلئے بنوائی گئی ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ کوئی عبادت گاہ غیر قانونی زمین پر تعمیر نہیں کی جاسکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام غیر قانونی زمین پر مساجد کی تعمیر کی اجازت نہیں دیتا، کے ایم سی کے پاس پارک کی زمین پر مسجد کا لائسنس دینے کا اختیار نہیں تھا۔
سپریم کورٹ نے الفتح مسجد انتظامیہ کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مسجد کیلئے مختص زمین کے ایم سی کو واپس کرنے اور کے ایم سی کی جانب سے دیا گیا لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے اسسٹنٹ کمشنر اسما بتول کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ایک قبر کا بتایا گیا تھا اب پورا قبرستان بن گیا، آپ کے گیٹ کے سامنے قبر بنادیں گے آپ کیا کریں گے۔
خواجہ شمس نے بتایا کہ اسما بتول نے نسلہ ٹاور کا انہدام بھی رکوا دیا تھا۔ بعض خواتین نے عدالت سے استدعا کی کہ اسما بتول اپنے مختیار کار شوہر کے ساتھ مل کر بلیک میل کرتی ہیں۔
چیف جسٹس نے اسما بتول سے کہا کہ آپ نوکری سے جائیں گی اور پھر کبھی جاب نہیں ملے گی، آپ کے سامنے پتھر پڑا ہوگا مگر آپ ہٹائیں گے نہیں نظر انداز کرکے نکل جائیں گے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کیا سارا ملک اندھا ہوچکا ہے جو نظر نہیں آرہا یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟ یہ ہمارے ملازم ہیں ہم ان کے ملازم نہیں ہیں ان کو کام کرنا ہوگا، یہ لوگ ہم پر مسلط ہیں اور کام کرنے کو تیار نہیں۔
عدالت نے کڈنی ہل پارک کی زمین مکمل واگزار کرانے اور پارک کی حدود میں قائم بسم اللہ مسجد، مزار اور قبرستان بھی ختم کرنے کا حکم دے دیا۔