ذرائع کے مطابق اس معاملے میں حکومت شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرے گی۔ حکومت کا موقف ہے کہ شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی پاکستان واپسی کی ضمانت دی تھی لہٰذا اب ان کے واپس نہ آنے پر ان کے خلاف عدالت میں جایا جائے گا۔
خیال رہے کہ فواد چودھری نے کہا تھا کہ نواز شریف آنہیں رہے بلکہ لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے خود کبھی واپس نہیں آنا، حکومت واپس لے کر آئے گی۔ برطانیہ کے ساتھ قانون پر کام کر رہے ہیں۔ نواز شریف اگر خود جلد واپس نہیں آتے تو ہم نے برطانیہ سے معاملات حل کر لئے ہیں۔ نواز شریف کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہم خود لائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل نے بھی نواز شریف کی جلد واپسی کا امکان ظاہر کردیا
خیال رہے کہ کچھ روز قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کا امکان ظاہر کیا تھا لیکن اس معاملے میں ان کا موقف قدرے مختلف نظر آیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں نواز شریف کے ویز کی توسیع مسترد ہو چکی ہے۔ وہ اس وقت اپیل میں ہیں لیکن انہیں پتا ہے ویزا مسترد کر کے بے دخل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لئے نواز شریف کے بے دخل ہونے کو ان کا واپس آنے کا سیاسی فیصلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ بزدل کبھی بہادر نہیں ہوتے۔
اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ انقلابی نواز شریف اور نواز شریف نے کفن باندھ لیا ہے کا بیانیہ بنانے کے لیے پہلے کچھ لوگوں کو استعمال کیا ، اب انھیں انقلاب کی معطلی اور اسی اسٹیبلشمنٹ سے “ڈیل” کا بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ برطانیہ سے دھکا پڑنے کا قوی امکان ہے، اس کی گرئوانڈ بنائی جا رہی ہے۔