سکیورٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ رات فتنہ الخوارج کے خارجیوں کی جانب سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی تا ہم سکیورٹی فورسز نے بر وقت کارروائی کر کے در اندازی کی کوشش ناکام بنا دی اور جوابی کارروائی میں 15 خارجی دہشتگرد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں،ادھر شمالی وزیرستان میں فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 2 کمانڈرز سمیت 9 دہشتگرد ہلاک ہو گئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق 27 اور 28 دسمبر کی رات فتنہ الخوارج کے تقریباً 25 خارجیوں نے افغان طالبان کی بارڈر پوسٹوں کا استعمال کرتے ہوئے کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں 2 مقامات سے پاکستان میں در اندازی کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق 28 دسمبر کی صبح خارجیوں نے دوبارہ افغان طالبان کی پوسٹوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کی جو پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دی۔دراندازی کی کوشش ناکام ہونے پر 28 دسمبر کی صبح خارجیوں اور افغان طالبان نے ملکر پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی، سیکیورٹی فورسز نے اس بلا اشتعال فائرنگ کا بھر پور منہ توڑ جواب دیا۔
ذرائع کے مطابق مؤثر جوابی فائر نگ سے 15 سے زائد خارجیوں اور افغان طالبان ہلاک ہونے اور متعدد کے زخمی ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مؤثر جوابی کارروائی اور گولا باری سے افغان طالبان 6 پوسٹیں چھوڑ کر بھی بھاگ گئے جب کہ افغانستان کی طرف بھاری نقصانات کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور 3 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کسی بھی طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔
ادھر تحصیل میر علی کے علاقے برہو خیل میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران دہشتگردوں سے سکیورٹی فورسز کی جھڑپ ہوئی ،فورسز کو 25 دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد آپریشن شروع کیا گیا، جو علاقے میں ایک میٹنگ کے لئے جمع ہوتے تھے۔ جیسے ہی سکیورٹی فورسز جائے قوعہ پر پہنچیں فائرنگ کا شدید تبادلہ شروع ہو گیا، ہلاک ہونیوالوں میں عسکریت پسند کمانڈر” عبدالحق اور معین “بھی شامل ہیں۔ آپریشن کے دوران 7 عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے، جاسے وقوعہ سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔
ہلاک ہونیوالے دہشتگرد عسکریت پسند مبینہ طور پر بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت متعدد سرگرمیوں میں ملوث تھے، ان کاؤنٹر کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ سکیورٹی اور ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی رہائشیوں سے بات چیت کی اور ان پر زور دیا کہ عسکریت پسندوں کو علاقے میں داخل ہونے سے روکیں تا کہ مقامی افراد پریشان نہ ہوں اور پر امن طریقے سے رہ سکیں۔تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
دریں اثناء ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ایک روز قبل رات کے وقت جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں کئے گئے 2 حملوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ رات 10 بجے کے قریب کئے گئے ان حملوں میں منرا علاقے میں عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، تا ہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق منرا عسکریت پسندوں کا گڑھ بن چکا ہے، جن میں بنیادی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ارکان شامل ہیں، جنہوں نے اس علاقے میں پناہ لے رکھی تھی۔ اس سے قبل جمعہ کی رات کو بھی اسی علاقے میں اسی طرح کی کارروائی میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں مقامی کمانڈر نور محمد سمیت ٹی ٹی پی کے دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔