تفصیل کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ڈیڈ لاک کے معاملے پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے درمیان ایک بار پھر ٹیلفونک رابطہ ہوا ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے شرائط نہ رکھنے پر زور دیا جبکہ نواز شریف نے عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے ن لیگ کے موقف سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ڈیڈ لاک کی وجہ سے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی میں بات چیت رک گئی تھی لیکن ایک بار پھر پی ڈی ایم اور ن لیگی سربراہوں نے آپس میں بات چیت کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والے ٹیلی فونک رابطے میں نوازش ریف نے عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے ن لیگ کے موقف سے آگاہ کیا، تاہم اپوزیشن کی کمیٹی بھی مرکز یا پنجاب میں عدم اعتماد بارے ابھی فیصلہ نہیں کر سکی۔
آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف نے پہلے خود دوبارہ مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی اراکین کی حمایت کی صورتِ میں عدم اعتماد کی کیا حیثیت ہوگی۔ اپوزیشن کے آئینی اور قانونی ماہرین سے تجاویز مانگ لی گئی ہیں۔
ادھر حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سے اجلاس فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
اجلاس بلانے کا فیصلہ اپوزیشن کی 9 رکنی کمیٹی نے باہمی مشاورت اور اتفاق رائے سے طے کیا ہے اور اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کی تاریخ مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد دی جائیگی۔
سپیکر یا حکومت کی طرف سے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کی تیاریوں سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔ قومی اسمبلی ہال میں چند عرصہ قبل ہی بین الاقوامی کانفرنس ہوئی، اس لئے تیاریاں پہلے سے مکمل ہیں۔
اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی ہال اگر بوجہ دستیاب نہ ہو تو بھی سینیٹ ہال میں قومی اسمبلی اجلاس منعقد ہو سکتا ہے۔ اگر قومی اسمبلی یا سینیٹ دونوں ہال دستیاب نہ بھی ہوں تو کنونشن سینٹر سمیت دیگر کئی مقامات پر قومی اسمبلی اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔ ذرائع حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن کے بعد سپیکر کو اجلاس بلانا لازمی ہے۔ اجلاس بلانے کے ساتھ ہی اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گی۔