افغانستان میں تباہ ہونے والے امریکی فوجی طیارے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا قاتل مارا گیا، ذرائع

09:07 AM, 28 Jan, 2020

نیا دور
روسی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق افغانستان میں تباہ ہونے والے امریکی فوجی طیارے میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کا قاتل مارا گیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے روسی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں تباہ ہونے والے امریکی فوجی طیارے میں ایران کا اہم دشمن مارا گیا ہے۔ ایران فرنٹ پیج نامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں تباہ ہونے والے امریکی طیارے میں عراق، ایران اور افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس آپریشنز کی سربراہی کرنے والے مائیکل ڈی اندریا سوار تھے اور طیارہ تباہ ہونے کے نتیجے میں وہ مارے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ عراق، ایران اور افغانستان کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ مائیکل ڈی اندریا پر الزام تھا کہ وہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث ہیں جنہیں امریکہ نے عراق میں ایک میزائل حملے میں قتل کر دیا تھا۔

ایرانی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تباہ ہونے والا امریکی فوجی طیارہ، مائیکل ڈی اندریا کا موبائل کمانڈ آفس تھا، اور اب جاسوسی کا یہ جدید ترین طیارہ تمام تر اہم معلومات کے ساتھ افغان طالبان کے قبضے میں ہے۔

یاد رہے کہ وسطی افغانستان کے طالبان کے زیر کنٹرول علاقے میں امریکی فوج کا چھوٹا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اگرچہ طالبان نے طیارہ مار گرانے کی ذمہ داری قبول کی، تاہم امریکی عہدیداروں نے شناخت سامنے نہ لانے کی شرط پر بتایا کہ اب تک اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ طیارہ دشمن کی کارروائی میں گر کر تباہ ہوا۔ عہدیداروں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ طیارے میں 10 سے بھی کم افراد موجود تھے۔

غزنی صوبے میں طیارہ گرنے کے مقام کے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیو میں بمباری کرنے والے ای 11 اے جہاز کی باقیات دیکھی گئیں۔

سینئر افغان عہدیداروں نے رائٹرز کو بتایا کہ حکام نے فوری طور پر مقامی عہدیداروں کو جہاز گرنے کے مقام پر بھیجا، یہ علاقہ پہاڑی اور جزوی طور پر طالبان کے زیر کنٹرول ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ طیارے کو، جو انٹیلی جنس مشن پر تھا، غزنی صوبے کے ضلع دیہہ یاک کے علاقے سادو خیل میں مار گرایا گیا۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے طیارہ کیسے گرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ طیارے میں امریکی فوج کے اعلیٰ افسران موجود تھے۔
مزیدخبریں