پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں پراسیکیوشن نے درخواست جمع کرا دی جس میں فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا۔
دائر کی گئی درخواست میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
سیشن جج طاہر محمود خان نے پولیس کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کو 10 بجے سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔ سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے فواد چوہدری کو ساڑھے 12 بجے تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ جسمانی ریمانڈ کی اپیل میں ملزم کی کمرہ عدالت میں موجودگی ضروری ہے۔
گزشتہ روز عدالت نے فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمہ تھانہ کوہسار میں گزشتہ رات 24 جنوری بروز منگل کو درج کروایا گیا۔
درج مقدمے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے خلاف بیان دینے پر فواد چوہدری کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر درج کیا گیا ہے۔
درج مقدمے میں کار سرکار اور دھمکی دینے کی دفعات شامل ہیں۔ درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق فواد چوہدری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی حیثیت ایک منشی کی سی ہوگئی ہے، فواد چوہدری نےکہا حکومت میں شامل لوگوں کو ان کے گھر تک چھوڑ آئیں گے۔ فواد نے کہا کہ الیکشن کمیشن، ان کے ممبران اور خاندانوں کو وارن کرتے ہیں۔ فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمے میں 153اے ،124اے ،505 اور506 کی دفعات شامل ہیں۔