لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے احمد اویس کی بحالی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نگران حکومت کو لاء افسران اور ایڈووکیٹ جنرل کو ہٹانے کا اختیار نہیں ہے۔احمد اویس کو قانون کے برعکس عہدے سے ہٹایا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عہدے پر بحال کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے نگران حکومت کا صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو 30 جنوری کی صبح 10 بجے کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
حامد خان ایڈووکیٹ نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹو کا الیکشن ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بطور چیئرمین یہ الیکشن کروانا ہے۔
جسٹس عاصم حفیظ نے استفسار کیا کہ کہاں لکھا ہے ایڈووکیٹ جنرل کے بغیر پنجاب بار کا الیکشن نہیں ہوسکتا۔ پنجاب بار الیکشن کے رولز دکھائیں کہ جس میں انتخابات کاطریقہ کار واضح ہے۔
اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر حسن خالد رانجھا نے کہا کہ نئے لاء افسران تعینات کردیئے ہیں جبکہ نگران حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس کو عہدے سے ہٹایا ہے۔
جسٹس عاصم حفیظ نے یہ بھی کہا کہ میرےخیال میں یہ اعزازی عہدہ ہوتا ہے جس کی گورنر تعیناتی کرتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ نگران حکومت کے پاس کتنا مینڈیٹ ہے۔ مناسب یہ ہے کہ اس کیس کو پیر کیلئے رکھ لیں۔اس دن کیس سن لیں گے۔
حکومتی وکیل نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کا الیکشن پیر کیلئے کر دیں۔یہ پنجاب بار کونسل کے انتخاب کو جواز بنا کر بحال ہونا چاہتے ہیں۔
عدالت عالیہ کے جج کا کہنا تھا کہ کیا انہیں پنجاب بار کونسل کے الیکشن کیلئے ہٹاہا گیا تھا۔
واضح رہے کہ نگران حکومت نے 24 جنوری کو پی ٹی آئی دور حکومت میں تعینات ہونے والے احمد اویس کو ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ جس کے بعد احمد اویس نے ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے سے ہٹائے جانے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔