نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے ڈی آئی خان میں سابق صوبائی وزیر اکرام اللہ خان گنڈاپور پر ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے لئے ایک ہائی پاور کمیٹی تشکیل دی ہے. کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی انوسٹی گیشن کمیٹی کے دیگر اراکین میں ایس پی، ایس ایس پی ہیڈکوارٹر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن کے علاوہ آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے شامل ہیں. نگران وزیراعلیٰ نے کمیٹی کو تیز رفتار تحقیقات کرنے اور ہر حوالے سے مکلمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہےجس میں سانحہ کے محرکات کا پتہ چل سکے. مزید برآں وزیراعلیٰ نے ڈی آئی خان انتظامیہ سے وقوعہ کی جامع رپورٹ طلب کی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا شہید اکرام اللہ خان گنڈاپور کو جو سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی وہ وزیراعلیٰ کی جاری کردہ ہدایات کی رو سے کافی تھی یا نہیں، اور یہ بھی معلوم کیا جا سکے کہ سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں خود کش بمبار کیسے جیپ کے قریب پہنچا۔
بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات شروع، نیب نے پی ڈی اے سے ریکارڈ قبضے میں لے لیا
قومی احتساب بیورو خیبرپختونخوا نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے پر اضافی لاگت اور منصوبے میں تاخیر سے متعلق انکوائری شروع کر دی ہے. اس حوالے سے گذشتہ روز نیب کی خصوصی ٹیم نے پی ڈی اے بلڈنگ سے منصوبے سے متعلق ریکارد قبضے میں لیا جس کی باقاعدہ طور پر انکوائری شروع کی جائے گی تاکہ اس منصوبے سے متعلق حقائق معلوم کیے جا سکیں. ادھر پی ڈی اے حکام نے بھی اس حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں منصوبے کی لاگت میں اضافے اور تاخیر پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ پاکستا ن کی تاریخ میں پہلی بار عوام کی سہولت کے لئے اس نوعیت کے پراجیکٹ میں پارکنگ پلازہ تعمیر کیا جا رہا ہے جس میں 300 سے زائد پرائیویٹ گاڑیوں اور 200 بسوں کی پارکنگ کی گنجائش ہے جبکہ بین الاقوامی معیار کے 50 ٹائلٹس بھی بنائے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بس منصوبے پر ابتدائی تخمینہ 49 ارب روپے تھا تاہم بعد میں اس منصوبے کے دوران تبدیلیاں کی گئیں جس سے مزید 68 کلو میٹر تک یہ سہولیات دی جائیں گی لیکن ذرائع کے مطابق یہ تخمینہ اب 69 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نیب نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
پشاور: بچوں کی لڑائی پر خون کی ہولی، 6 بھائیوں سمیت 7 افراد جاں بحق، 2 ملزم گرفتار
پشاور کے نواحی علاقے سوڑیزئی پایان میں بچوں کی لڑائی کے تنازعہ پر خون کی ہولی کھیلی گئی، مسلح افراد کی فائرنگ سے6 بھائیوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے، فائرنگ کے نتیجے میں مقتولین کا والد بھی زخمی ہوا جسے تشویشناک حالت میں طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مقتولین کی بیوائیں اور دیگر ورثاء دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ سوڑیزی پایاں کے رہائشی60 سالہ عبدالغفار نے زخمی حالت میں بیان دیتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ "ہمارے بچوں کی اپنے ہمسایہ نوراللہ کے بچوں کے ساتھ لڑائی ہوئی تھی تاہم گذشتہ شب ہمسائیوں نے خون کی ہولی کھیل کر 6 بھائیوں سمیت 7 افراد جاں بحق کر دیے۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد نعشیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں اور وقوعہ میں ملوث ملزموں ملنگ جان اور ثناءاللہ کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا گیا جن سے مزید تفتیش جاری ہے۔
کوریج کارڈ کے باوجود پولنگ سٹیشنوں میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
صوبائی دارالحکومت کے شہری علاقوں میں بعض پولنگ سٹیشنوں پر جان بوجھ کرمیڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور میڈیا کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے کارڈ کے باوجود اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈیوٹی پرتعینات سکیورٹی اہلکاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیا کے داخلے پر مکمل پابندی ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کوریج کے لئے کارڈ بھی جاری کیے گئے تاہم ڈیوٹی پر تعینات سکیورٹی فورسز نے کارڈ ماننے سے انکار کیا، خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر میڈیا کے داخلے پر پابندی کے حوالے سے پولیس اہلکاروں نےمؤقف اختیار کیا کہ انہیں اوپر سے آرڈر ہے کہ میڈیا کو پولنگ سٹیشنوں کے اندر جانےکی اجازت نہ دی جائے۔ میڈیا نمائندوں کو سخت مشکلات کا سامنا اور کئی جگہوں پر تکرار کےواقعات بھی رونما ہوئے۔
اے این پی نے نتائج مسترد کر دیے، 30 جولائی کو احتجاج کا اعلان، دوبارہ انتخابات کا مطالبہ
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے حالیہ الیکشن کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے30 جولائی کو احتجاج کا اعلان کیا ہے اور انتخابات میں ہونے والی دھاندلی الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ملی بھگت قرار دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولی باغ چارسدہ میں پارٹی کے تھنک ٹینک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد خان و دیگر سمیت بشریٰ گوہر اور ایمل ولی خان بھی موجود تھے۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے سے پلان کیا ہوا تھا اور جو بھی کیا گیا پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے کے اندر کیا گیا۔ اسفندیار ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ الیکشن کے بعد ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ چیف الیکشن کمشنر ریاضی میں کمزور نہ ہوں تو حساب کرلیں53 سیکنڈ میں دو بیلٹ پیپر کیسے پول ہو سکتے ہیں۔