تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت نے 5 خواتین سوشل میڈیا سٹارز کو عوامی اخلاقیات کی خلاف ورزی کے الزام میں 2، 2 سال قید کی سزا سنا دی۔ حنین حسام، مواضہ العظام اور تین دیگر خواتین کے خلاف فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر ویڈیو جاری کی تھیں۔
عدالتی ذرائع نے بتایا کہ قاہرہ کی اقتصادی عدالت نے حنین حسام، مواضہ العظام اور تین دیگر افراد کو معاشرے کی اقدار کی خلاف ورزی کے جرم میں دو سال کی سزا سنائی۔
خیال رہے کہ حنین حسام کو اپریل میں تین منٹ کی ایک کلپ پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے اپنے 13 لاکھ فالوورز کو بتایا تھا کہ لڑکیاں ان کے ساتھ کام کرکے رقم کما سکتی ہیں۔
مئی میں حکام نے مواضہ العظام کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر طنزیہ ویڈیوز شائع کی تھیں، جہاں ان کے کم از کم 20 لاکھ فالورز ہیں۔
وکیل احمد حمزہ البھقری نے کہا کہ نوجوان خواتین کو اپنے فنڈز کے ذرائع پر بھی علیحدہ الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم ان گرفتاریوں سے قدامت پسند مسلم ملک میں معاشرتی تفریق کو اجاگر کیا گیا ہے جو انفرادی آزادیاں اور 'معاشرتی اصول' پر بنی ہیں۔
انسانی حقوق کے وکیل طارق العوادی نے اس سے قبل اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ان خواتین کی گرفتاریوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جدید مواصلاتی ٹیکنالوجی کے تیزی سے اضافے کے ساتھ معاشرہ کس طرح لڑائی لڑ رہا ہے۔ انٹرنیٹ کی رسائی مصر کی 40 فیصد نواجوان آبادی تک پہنچ چکی ہے جو 10 کروڑ سے زائد ہے۔
ادھر خواتین کے حقوق کی وکیل انتصار السعید کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ چونکا دینے والا ہے تاہم اس کی توقع کی جارہی تھی، ہم دیکھیں گے کہ اپیل پر کیا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ مصر میں حالیہ برسوں میں خواتین گلوکاروں اور رقاصوں کے آن لائن مواد پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا تھا اور ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ یہ مواد نسل پرست یا مشورے دینے پر مبنی ہے۔ گذشتہ ماہ مصر کی ایک عدالت نے ٹک ٹاک پر ڈانس کی ویڈیو شائع کرنے کے بعد بیلی ڈانسر سما المصری کو سوشل میڈیا پر دھوکا دہی پر اکسانے پر تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔