نیب کے جاری کردہ بیان کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے اراکین، بے نامی دار، فرنٹ مین مجموعی طور پر 7 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جو معلوم آمدن سے زائد ہیں۔
نیب کے مطابق ان اثاثوں کے لیے ملزمان نے غیر ملکی ترسیلات، قرضوں کے ذریعے ان فنڈز کے بڑے حصے کو لانڈر کیا جو بعد میں جعلی ثابت ہوئے، اس کے علاوہ ملزمان اپنے فائدے کے لیے جرم کی آمدن رکھنے کے لیے اپنے ملزمان اور معاونین کے نام پر کمپنیاں بھی چلا رہے تھے۔
اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے انڈونیشیا میں پاکستانی سفارتخانے میں بدعنوانی پر وزارت خارجہ کے عہدیداروں کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری دی۔
نیب کے مطابق میجر جنرل ریٹائرڈ سید مصطفیٰ انور حسین نے جکارتہ میں بحیثیت پاکستانی سفیر تعیناتی کے دوران بغیر قانونی اختیار کے غیر شفاف طریقے سے پاکستانی سفارتخانے کی عمارت معمولی قیمت میں فروخت کر دی۔
بیان میں کہا گیا کہ ملزم نے قومی خزانے کو 13 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا نقصان پہنچایا۔
علاوہ ازیں نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ، ایس ایس جی سی بورڈ کے سابق چیئرمین مفتاح اسمٰعیل، ای ای ٹی پی ایل کے سابق سی ای او اور پی ایس او کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق، پی کیو اے کے سابق چیئرمین آغاز جان اختر، اوگرا کے سابق چیئرمین سعید احمد خان، اوگرا کے سابق رکن عامر نسیم، اوگرا کی سابق چیئرپرسن عظمٰی عادل خان، پی ایس او کے سابق ایم ڈی شاہد ایم اسلم، اینگرو کارپوریشن کے چیئرمین حسین داؤد، اینگرو کارپوریشن کے ڈائریکٹر عبدالصمد داؤد اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی۔