وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر الیکشن کرانے ہیں تو پہلے اپنی خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومتیں ختم کرو۔ پنجاب حکومت کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کسی کو گرفتار کرنے یا کرانے کا اختیار نہیں ہے بلکہ گرفتاری کا اختیار نیب اور ایف آئی اے کے پاس ہے۔ ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کے فیصلہ کا قوم آٹھ سالوں سے انتظار کر رہی ہے جبکہ ماڈل ٹائون کا فیصلہ ہو چکا ہے اور ہم پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ پنجاب حکومت ابھی بنی نہیں تھی کہ عمران خان نے دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں۔ ادارے آزاد ہیں، انکوائری کریں جو قصوروار ہیں انہیں سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدے پر ان کے وزیر خزانہ شوکت ترین کے دستخط ہیں، یہ ہم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ الیکشن کے لیے حکومت کو ختم کیا جائے جبکہ چیف الیکشن کمشنر آئینی طریقے سے لگا اور آئینی طریقے سے ہی جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے ڈھائی کروڑ کے قریب ووٹ لیے اور ہم نے مشکل فیصلے کیے ہیں۔ عمران خان معاہدہ کر کے گئے تھے جس کی وجہ سے پیٹرول کی قیمتیں بڑھی ہیں، مہنگائی اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ پچھلی حکومت ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ کی گئی جبکہ براہ راست ان کمپنیوں کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے۔ ساڑھے 7 سو ملین ڈالر وہ ہیں جو پکڑے گئے ہیں اور ان کے اپنے لوگ ہیں جنہوں نے اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ 350 اکاؤنٹس سے ان کے 4 ملازمین کے اکاؤنٹ میں پیسے آئے اور تم نے جو لوٹ مار کی ہے اس کا حساب دینے کے لیے تم تیار نہیں۔ تمہارے ارد گرد چور ڈاکو بیٹھے ہیں اور تم مخالفین کو ہر وقت گالیاں دیتے ہو۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں بھی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور اتحادی حکومت کا بھی مطالبہ ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فوری سنایا جائے۔ پی ٹی آئی نے فارن فنڈنگ کیس سے بچنے کے لئے 9 رٹ پٹیشن دائر کیں۔ فیصلہ محفوظ ہو گیا ہے جسے سنانے میں الیکشن کمیشن کو کونسی رکاوٹ ہے؟