جیو نیوز کے مطابق نواز شریف نے یہ بات پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس میں کہی۔ دوسری جانب خبریں ہیں کہ نواز شریف نے مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ سے حکومت چھوڑنے اور قبل از وقت انتخابات کے آپشنز پر بھی بات چیت شروع کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قائد پہلے بھی اس حوالے سے اپنی بات آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے گوش گزار کرا چکے ہیں لیکن دونوں شخصیات نے اس کی مخالفت کی۔ اب دوبارہ نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے لئے حکومت میں رہنا مزید مسائل پیدا کرے گا۔
اسلام آباد میں جاری پی ڈی ایم کے اجلاس سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر تحریک انصاف کے استعفوں کو منظور کرنا چاہیے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیس کے معاملے پر سپریم کورٹ میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ حکمران اتحاد نے عدالت عظمیٰ سے فل کورٹ بنچ بنانے کا کا مطالبہ کیا لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔ اب ہم اس کیخلاف نظر ثانی میں جائیں یا خاموش رہیں، ہمیں جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے اجلاس میں مفاہمت کی پالیسی ترک کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے آئندہ الیکشن کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کے زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس جاری ہے۔ اجلاس میں مریم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، آفتاب شیرپاؤ، پروفیسر ساجد میر، شاہ اویس نورانی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور محمود خان اچکزئی اور نواز شریف بھی ویڈیو لنک پر شریک ہیں۔