پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ گالیاں نکال کر اپنے حق میں فیصلے لینے نہیں دیں گے۔ فضل الرحمان یا نواز شریف نے فنڈنگ لی ہوتی تو بغیر تاخیر فیصلے کئے جانے تھے۔ عمران خان کے سارے غبن فوری طور پر قوم کے سامنے لائے جائیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہو تو آئین کی تشریح اور ہوتی ہے، عمران خان ہو تو کچھ اور۔ تین رکنی بنچ نے وزارت اعلیٰ پرویز الہیٰ کو سونپی ہے۔ اگر وزرائے اعلیٰ عدالتوں نے مقرر کرنے ہیں تو اسمبلیوں کو تالے لگا دیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں پارٹی سربراہ کچھ نہیں ہوتا جو ہوتی ہے پارلیمانی پارٹی ہوتی ہے۔ عدالت کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے آئین سازی نہیں۔ یہ تصحیح کرنے کی بجائے زیادتی در زیادتی کر رہے ہیں۔ تصحیح کرنی تھی تو ارشد ملک کے فیصلے کی کرتے۔ شوکت عزیز صدیقی نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا تھا لیکن انہیں نہیں سنا گیا۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1552689536941031426?s=20&t=9HNsANHT9oGT2K-TkxmuJg
ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا۔ ہمارے 25 ممبر بھی عمران خان کو دیدیئے گئے اور چودھری شجاعت کے 10 ممبر بھی۔ اس بار انصاف اور عدل کا قتل ہوا۔ غلطی بھی ہوئی تو لاڈلے حق میں ہوئی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ فیصلے میں لکھا ہے کہ جج سے اگر غلطی ہو جائے تو اس کی تصحیح ہونی چاہیے۔ مجھے پورا یقین تھا کہ فل کورٹ نہیں بنے گا۔ چند ہفتے پہلے کچھ اور فیصلہ دیا، نئے فیصلے میں اپنے ہی فیصلے کو اڑا کر رکھ دیا گیا۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ لاڈلے کو نوازنے کیلئے فل کورٹ کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ فل کورٹ کا مطالبہ اس لئے مسترد ہوا کیونکہ یکطرفہ اور ناانصافی پر مبنی فیصلہ آنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں میں بھارتی اور اسرائیلی کمپنیاں شامل ہیں۔ عمران خان نے ساڑھے تین سو انٹرنیشنل کمپنیوں سے فنڈنگ لی۔ لیکن پاکستان میں ایک ہی چیز محفوظ ہے اور وہ فارن فنڈنگ کیس ہے۔