تفصیلات کے مطابق سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن خواجہ محسن عباس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت قانون کی جانب سے بار پربالواسطہ اور بلاواسطہ دباو ڈالا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بیان دیں اورقرارداد منظور کریں۔
خواجہ محسن عباس کا کہنا تھاکہ بار نے انکار کیا تو کروڑوں روپے کی گرانٹ کی جگہ صرف 40لاکھ روپے کا چیک بنایا اور کہا کہ آکر لے جائیں جس پر انہوں نے چیک لینے سے انکار کر دیا۔ انہیں کہا جا رہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر بیان دیں گے تو گرانٹ ملے گی لیکن انہوں نے جواب دیا کہ لاہور ہائیکورٹ بار بلیک میلنگ میں نہیں آئےگی۔
انہوں نے کہا کہ 43 ہزار ممبران کیلئے بار کو اس سے پہلے کروڑوں میں گرانٹ ملا کرتی تھی۔
لاہور بار کے صدرمقصود بٹر کا کہنا ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے رابطہ کرکے چیک وصول کرنے کا کہا گیا تھا لیکن انہوں نے کہا کہ چیک بھجوا دیں، وہ لینے نہیں آئیں گے۔فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بارفیصل توقیر سیال اور دیگر وکلا نے بھی سیکرٹری بار کی تائید کی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے محسن عباس کے الزامات کوبے بنیاد اور لغو قراردیااورکہاکہ بارز کو گرانٹس غیر مشروط طور پر برابری کی بنیاد پر دی جاتی ہیں، بار کو دی جانے والی گرانٹس میں کسی قسم کا کوئی سیاسی امتیاز نہیں برتا جاتا۔