کنونشن سنٹراسلام آباد میں ٹرن اراوٴنڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری اصل منزل خود انحصاری ہے، فیصلوں پرمشاورت جمہوری عمل ہے، صاحب ثروت حضرات نے سپر ٹیکس کو صبر شکر سے قبول کیا ہے، سپر ٹیکس سے جمع ہونے والا پیسہ ضائع نہیں ہوگا، یہ 230 ارب روپے ملکی ترقی و خوش حالی کےلیے استعمال ہوں گے، سرکاری اخراجات پر خرچ نہیں کیا جائے گا، 14 ماہ میں معاشی استحکام لانے کی کوشش کریں گے، معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود انحصاری ہی قوم کی سیاسی، معاشی ازادی کی ضمانت ہے، بنگلہ دیش میں 6 ارب ڈالر کی لاگت سے بڑا انفرا اسٹرکچر بنایا گیا، پاکستان میں وسائل اور ہنرمند لوگوں کی کمی نہیں، ریکوڈک میں اربوں روپے کا خزانہ دفن ہے، ابھی تک ہم نے ایک دھیلہ نہیں کمایا مگر اربوں روپے ضائع ہو گئے، مقدمات کی مد میں ہم نے اربوں روپے ضائع کیے۔
انکا کہنا تھا کہ 75 سال ہوگئے، بلند و بانگ دعوے کیے لیکن عمل سے دامن خالی ہے، اس حمام میں ہم سب ننگے ہیں، مجھ سمیت ہم سب کی ذمہ داری ہے، لیکن رونے سے بات نہیں بنے گی، ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جنہیں مدتوں تک کوئی بدل نہ سکے۔
انہوں نے کہا کہ کوئلہ دنیا بھر میں بہت مہنگا ہوگیا ہے، بجلی پلانٹ چلانے کےلیے کوئلہ درآمد کرنے کا سوچا تو زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے کا خدشہ تھا، اب جولائی میں افغانستان سے کوئلہ آنا شروع ہوجائے گا، پاکستانی روپے میں یہ کوئلہ خریدا جائے گا، ایک سال میں 2 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، اس کوئلے سے بجلی کے پلانٹس چلائے جائیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پوری دنیا اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے، گزشتہ حکومت نے گیس کے سستے اور لانگ ٹرم معاہدے نہیں کیے، گزشتہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کو التوا کا شکار رکھا، بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ،کیاکیابتاؤں مگر حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر کام کرنے کی نیت ہو تو راستے خود بن جاتے ہیں، اتحادی حکومت پاکستان کے چاروں صوبوں پر محیط ہے، ہمیں اپنی ذاتی پسند ونا پسند سے بالاتر ہو کر ملک کی ترقی کیلئے کام کرنا ہوگا، ریڈ ٹیپ ازم، پرمٹ راج اور این او سی کے چکروں کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔
مخلوط حکومت کے کچھ فوائد ہیں لیکن اس کے ساتھ اس میں کچھ چیلنجز کا بھی سامنا ہوتا ہے، مشاروت اہم عمل ہے، فیصلوں پرمشاورت جمہوری عمل ہے, اپنی ذمےداریوں کو نبھائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میں نے گھی اور خوردنی تیل کے بحران کے دوران انڈونیشیا کے صدر کو کال کی تو انہوں نے فوری پر پاکستان کے لیے گھی روانہ کیا، یہ ایک مثال ہے اگر ہم کام کرنا چاہیں تو معاملات کو چلایا جاسکتا ہے، ملک کے جو حالات ہیں اس کا ہم کسی سے کوئی گلہ نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا ہم نے آج ملک کی بہتری کے لیے چند فیصلے کرنے ہوں گے کہ کوئی بھی حکومت آئے ہم نے اپنی ترقی سے متعلق پالیسوں کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لیےتبدیل نہیں کرنا، اگر ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا تو ہم اسی طرح سرکل میں کھومتے رہیں گے اور ترقی نہیں کرسکیں گے اور تاریخ کے اوراق میں ہمارا ذکر بھی نہیں ہوگا۔