چودھری شجاعت حسین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن افواہیں پھیلا کر ہمارے کسی رکن اسمبلی کو غلط فہمی میں ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔ ہمارے اراکین چودھری پرویز الٰہی کو ہی ووٹ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی غلط بیانی نہیں کی، ہمیشہ صاف گوئی کا درس دیا ہے۔ مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی نے ہمیشہ اپنی پارٹی ڈسپلن کی پابندی کی ہے۔ وہ اب بھی چودھری پرویز الہٰی کی ہی حمایت کریں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کی پانچ خالی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کے نوٹی فکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ 5 مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دوبارہ مل گئیں تو پنجاب اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 163 ہو جائے گی جبکہ اسے مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ ن کی پنجاب اسمبلی میں 166 سیٹیں ہیں۔ اس کے علاوہ اسے پیپلز پارٹی کے 7، آزاد 3 اور راہِ حق پارٹی کے ایک رکن کی بھی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح ایوان میں حکومتی اتحاد کی طاقت 177 ہے۔
آئندہ ماہ 17 جولائی کو پنجاب اسمبلی کی 19 نشستوں پر ضمنی الیکشن کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ اگر تحریک انصاف ان میں سے 17 نشستیں حاصل کر لیتی ہے تو پنجاب میں وہ ایک مرتبہ پھر حکومت بنا سکتی ہے۔