لیکن اس وبا نے دنیا بھر میں فوری اثرات بھی مرتب کئے ہیں اور صنعتی پیدوار معطل ہونے سے ایسی مصنوعات کی کمی ہو رہی ہے جس سے ہمارا سماجی نظام بھی ہل کر رہ جائے گا۔ ایسا ہی معاملہ سامنے آیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ چند ہی دنوں میں دنیا بھر میں کونڈومز کی قلت کا شدید خطرہ ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ کونڈومز ملائشیا کی کمپنی کاریکس بی ایچ ڈی بناتی ہے۔ عالمی سطح پر استعمال ہونے والے ہر پانچ میں سے 1 کونڈوم اس کمپنی کا تیار کردہ ہوتا ہے جسے مختلف مارکیٹنگ کمپنیز آگے گاہکوں کو بیچتی ہیں یا پھر انہیں حکومتیں اور عالمی ادارہ صحت خرید کر صحت عامہ اور آبادی قابو میں لانے کے پروگرامز کے تحت عوام میں تقسیم کرتا ہے۔
اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے گارڈئین کو انٹرویو میں کہا ہے کہ انکی فیکٹری ملائشیا میں لاک ڈاون کی وجہ سے بند ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اب تک ویسے ہی مارکیٹ میں 10 کروڑ کونڈومز کی کمی ہے اور انکی فیکٹری نے ایک ہفتے سے ایک بھی کونڈوم نہیں بنایا جس سے خدشہ ہے کہ دنیا میں کونڈوم دستایب نہیں رہیں گے۔
اس حوالے سے انکا کہنا ہے کہ انہیں جمعہ سے آدھے عملے کے ساتھ فیکٹری چلانے کی اجازت ملی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ عام لوگوں کے لئے کونڈوم ایک سال سے زائد عرصے تک دستیاب نہیں ہوں گے جبکہ اگر مارکیٹ میں ملیں گے تو وہ اتنے مہنگے ہوں گے جنہیں عام شخص نہیں خرید پائے گا۔
ایسے میں ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ دنیا کی آبادی کنٹرول کرنے کی انکی کاوشیں اس قلت کی نظر ہوجائیں گی اور دنیا کی آبادی میں یکدم اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان دنیا بھر میں آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے اور کونڈوم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی استعمال کے لحاظ سے آسان ترین مانع حمل مصنوعات میں سر فہرست ہے۔