تاہم اب چین کے بارے میں عمومی خیال یہی تشکیل پا چکا ہے کہ چین نے اس وبا پر مکمل قابو پا لیا ہے اور وہ اب کرونا فری قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم اب تازہ ترین انکشافات کے مطابق ایسا بالکل نہیں ہے ۔
معروف جریدے ٹائم میں شائع ہونے والے عالمی وبا سے نبٹنے کے مشن کے سربراہ ڈاکٹر بروس ایلوارڈ کے انٹرویو میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس چین سے گیا نہیں ہے صرف اسکے پھیلاو پر قابو پایا گیا ہے۔ انٹرویو میں ڈاکٹر بروس نے انکشاف کیا ہے کہ وہ چین کے دورے پر گئے تو انہوں نے چینی حکام سے پوچھا کہ آیا وہ سمجھ رہے ہیں کہ چین سے کرونا ختم ہوچکا ہے ؟
جس پر انہیں بتایا گیا کہ چینی حکومت کہیں سے بھی یہ نہیں سمجھ رہی کہ کرونا وائرس جا چکا ہے بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ واپس آئے گا اور مزید شدت کے ساتھ واپس آئے گا۔ ڈاکٹر بروس نے ان سے پوچھا کہ تو اس کے لئے وہ کیا کر رہے ہیں ؟
جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت پوری دنیا سے وینٹی لیٹرز خرید رہے ہیں ۔ وہ بیڈز کی تعداد زیادہ کر رہے ہیں اوروہ اگلے مرحلے کے لئے تیاری کر رہے ہیں۔ انکے مطابق چینی حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی صورت کرونا کا بھیانک خواب دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔
اس حوالے اہم یہ ہے کہ ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا کی ویکسین تیار کرنے میں ابھی ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔