امریکی ویب سائٹ بلوم برگ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق پی آئی اے ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کا نقصان اور قرض اس قدر بڑھ گیا ہے کہ کمپنی کے لیے اکیلے اسے سنبھالنا ممکن نہیں اور اس کے لیے حکومت کو مختلف تجاویز دی گئی ہیں جس میں ڈیٹ سے ایکویٹی تبادلہ اور طویل مدتی بانڈز کا اجرا شامل ہے۔
خیال رہے کہ دنیا میں ایئر لائن کا شعبہ اس سے قبل اتنی بری طرح کبھی بھی متاثر نہیں ہوا حتیٰ کہ امریکہ میں ہونے والے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد بھی اتنا نقصان نہیں ہوا تھا جتنا کرونا وائرس کے سبب پروازوں کی بندش سے ہوا۔ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق رواں برس ایئر لائنز کو آمدن کی مد میں ڈھائی کھرب ڈالر تک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب سڈنی کے سی اے پی اے سینٹر برائے ہوا بازی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر مدد نہ ملی تو زیادہ تر ایئر لائنز مئی کے اختتام تک دیوالیہ ہوجائیں گی۔
بلوم برگ نے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر کمرشل ایئر لائنز کی فہرست تیار کی تا کہ دیکھا جاسکے کون سی ایئر لائن سب سے زیادہ تباہی کے خطرے میں ہے۔ اس حساب کتاب میں حکومت کی جانب سے بیل آؤٹس اور افعال جاری رکھنے کے لیے فنڈنگ کے دیگر ذرائع کو شامل نہیں کی گیا۔