وزیراعظم نے تقریباً دو گھنٹے دورانیے کی تقریر کی اور اس دوران لوگ وزیراعظم کے سرپرائز کا ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کرتے رہے، آخر میں وزیراعظم نے سرپرائز بتایا، انہوں نے جیب سے خط نکال کر دکھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملکی مفاد کا کہہ کر دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم کے طویل خطاب پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ملک کے نامور صحافیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
وزیراعظم کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کی طویل تقریر ختم ہو چکی اور لوگ سرپرائز کا انتظار کرتے رہ گئے، اب سرپرائز دوسری طرف سے آئیں گے ۔۔۔اللّٰہ پاکستان کی خیر کرے۔
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1508107511827681286
نیوز اینکر منصور علی خان نے ایک سوالیہ ٹوئٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ ٹرمپ کارڈ کیا تھا۔
https://twitter.com/_Mansoor_Ali/status/1508107997788229640
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ایک اور یو ٹرن، کسی سرپرائز کا اعلان نہیں کیا گیا۔
وزیراعظم کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے عہدیدار اور وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن نے لکھا کہ " خان صاحب وہ سب تو ٹھیک ہے، آگے کیا کرنا ہے ہم نے وہ تو پلیز بتا دیں، اصل بات جس کے لیے بلایا ہے"
وقاآص امجد کے ٹوئیٹر کے مطابق وہ وزیراعلی پنجاب کے بلدیات کے فوکل پرسن ہیں۔
https://twitter.com/FarhatullahB/status/1508129153165504518
سینئر صحافی مبشر زیدی نے بلا تبصرہ ایک وڈیو کلپ شیئر کیا۔
https://twitter.com/Xadeejournalist/status/1508114440415322112
https://twitter.com/Jaferii/status/1508131481239105536
صحافی معز جعفری نے بھی ایک سوالیہ ٹوئٹ کی اور لکھا کہ ٹرمپ کارڈ کیا تھا؟
https://twitter.com/javeednusrat/status/1508108434054410245
سینئر صحافی نصرت جاوید نے بھی اپنے ایک سوالیہ ٹوئٹ میں لکھا کہ سرپرائز کو کیا ہوا۔