عمران خان نے جیل میں مخالف رہنماؤں کو قتل کروانے کی پوری کوشش کی، صحافی کا دعویٰ

07:17 AM, 28 Mar, 2023

نیا دور
صحافی امداد سومرو نے دعویٰ کیا  ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بطور وزیر اعظم اپنے دور حکومت میں 'اپوزیشن رہنماؤں کو جیل میں مارنے' کی پوری کوشش کی تھی۔ چونکہ اب اپوزیشن اقتدار میں ہے  اس لیے وہ خوفزدہ ہیں کہ انہیں مار دیا جائے گا۔

اپنے یوٹیوب چینل پر ایک حالیہ وی-لاگ میں صحافی نے کہا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے دور حکومت میں اپوزیشن کو ختم کرنے کی نیت سے اپوزیشن لیڈروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو زہر دینے کے الزامات، سابق صدر آصف علی زرداری کو قید کے دوران طبی سہولیات فراہم کرنے سے انکار اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کو ادویات کی فراہمی روکنے کے الزامات ایسے چند واقعات ہیں جو عمران خان کے منصوبے کو ثابت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست دو اہم عہدیداروں کے گرد گھومتی ہے: ایک آرمی چیف اور دوسرے چیف جسٹس۔ عمران خان انہی دونوں کی حمایت کی وجہ سے اقتدار میں آئے تھے تاہم قمر باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب ایک جانب سے حمایت ختم ہوگئی ہے اور اسی وجہ سے وہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے پہلے الیکشن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پنجاب کے صدر پرویز الٰہی کے قریبی ساتھی محمد خان بھٹی کی اعترافی ویڈیو ثابت کرتی ہے کہ من پسند فیصلے کروانے کے لیے جج صاحبان کو مینج کیا جا رہا ہے۔

صحافی نے کہا کہ عمران خان اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس آف پاکستان بنیں گے تو وہ پولیس اور جوڈیشل کمپلیکس پر حملے قطعی طور پر برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جب اپوزیشن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تو انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا اور انہیں تاحیات آرمی چیف کے عہدے کی پیشکش کی اور جواب میں تحریک عدم اعتماد کو ٹالنے کے لیے حمایت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنرل (ر) باجوہ نے شہباز شریف، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کیں تاکہ انہیں راضی کیا جاسکے تاہم بلاول نے سخت موقف اختیار کیا اور خبردار کیا کہ وہ اس  تمام پیش رفت کو اسمبلی میں منظر عام پر لے آئیں گے۔
مزیدخبریں