عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔ عمران خان پر ایک ہی دن میں 15 مقدمات درج کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

عدالتی حکم پر فراہم کی گئی دستاویزات کے مطابق گزشتہ برس 26 مئی کو مختلف تھانوں میں 15 مقدمے درج کیے گئے۔ 26 مئی کو تھانہ ترنول میں درج مقدمہ عدالت خارج قرار دے چکی ہے جبکہ باقی مقدمات میں عمران خان کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔

25 مئی کو لانگ مارچ کے روز بھی تھانہ کراچی کمپنی میں مقدمہ درج کیا گیا۔

عمران خان کے خلاف مقدمات کی فہرست میں 2014 کے دو مقدمے بھی شامل ہیں جبکہ سال 2022 اور 2023 میں 26 مقدمے بنائے گئے۔ 14 مارچ 2023 کو تین نئے مقدمات بنائے گئے۔ اس وقت عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 28 مقدمات ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ابھی میں کورٹ آرہا تھا ایک کلو میٹر دور روکا گیا۔ہمارے لئے پارکنگ بھی بند کردی گئی ۔

سردارلطیف کھوسہ نے کہا کہ رجسٹرار کو حکم دیں پولیس وکلاء کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرے ۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں خود زگ زیگ ہوتے ہوئے کینٹینر سے ہو کر آیا ہوں۔ آپ کے پارٹی لیڈر آرہے ہیں انہی کے لئے سیکیورٹی لگائی ہوئی ہے۔

وکیل فیصل چوہدری نے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے گزشتہ روز کےبیان کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی اور کہا کہ یہاں صورت حال یہ ہے ضمانت کرا کے نکلتے ہیں جعلی مقدمے میں اٹھا لیا جاتا ہے۔

دوران سماعت فیصل فرید ایڈووکیٹ نے عدالت سے درخواست منظورکرنے کی استدعا کردی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل فرید ایڈووکیٹ کی درخواست منظور کرنے کی استدعا پر ریمارکس دیے کہ آپ نے درخواست کر رکھی ہے غیرقانونی گرفتاری روکیں۔ آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہوجائیں گے۔ کیا میں کہہ دوں غیرقانونی نہیں تو قانونی گرفتار کرلیں؟ اپنے کلائنٹ کے ساتھ یہ نہ کریں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں صرف اس عدالت کے دائرہ اختیار تک احکامات دے سکتا ہوں۔

وکیل فیصل فرید نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں اسی عدالت نے نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ میں کسی ایسی چیز میں نہیں جانا چاہتا۔ بائی بک ہی چلتا ہوں۔

عدالت نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک تفصیلات طلب کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل منگل تک فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالتی حکم پر عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئیں۔