پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت بنائی نہیں ہے ہم سے بنوائی گئی جن لوگوں نے ہماری حکومت بنوائی ہے ان کے آگے ہمارے دلائل کمزور پڑگئے اس حکومت میں غیرسیاسی لوگ لائے گئے ہیں۔
جاوید لطیف نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارے ہوں، یا حکومت وقت ہو، یہ کیا ہے کہ میں تین سال یا پانچ سال کیلئے آیا ہوں، کیوں پرانی باتیں کھولوں۔ آخر ہم کب تک یہ کرتے رہیں گے کہ مٹی پاؤ آگے چلیں۔ اس وجہ سے پاکستان 76سالوں میں اس حال میں آیا۔ سب کے سامنے ہے پانامہ پر فیصلے لکھوائے گئے اور اوپر مانیٹرنگ جج بھی بٹھایا گیا تھا۔ جس نے جو کچھ کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے۔ خواجہ آصف نے صحیح کہا کہ کہیں سے تو شروع کریں۔ اگر آج کی رجیم بھگت رہی ہے۔ ہمارے سپوت شہید ہورہے ہیں۔ جو لوگ ملوث ہیں انہیں کٹہرے میں لانا چاہیے۔
انصاف کیلئے ٹائمنگ دیکھی جاتی ہے ۔انصاف وہ ہے جو ہر وقت ہو۔ اس وقت ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے میں بھی لکھ دیا جاتا کہ یہ فیصلہ کس کی خواہش پر دیا گیا ہے۔ ہم 2،3افراد کی پالیسیوں کی وجہ سے پھر دہشتگردی کا شکار ہورہے ہیں۔ وزیردفاع خواجہ آصف کہہ رہے ہیں کہ وہ اسمبلی میں آکر جواب دیں گے ۔ جس ادارے کے اندر ، جس حکومت وقت کے اندر اور جس نے جو جو کچھ کیا ہے اس کو صلہ ملنا چاہیے۔ اگر قصور کیا تو سزا ملنی چاہیے اور اگر اچھا کیا تو اس کا بھی ریوارڈ ملنا چاہیے۔ ذوالفقار بھٹو کا فیصلے لکھنے، لکھوانے ،سنانے والے دنیا سے چلے گئے، لیکن نوازشریف کا فیصلہ لکھنے لکھوانے والے تو دنیا میں ہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی کے خلاف ریفرنس لکھنے اور لکھوانے تو دنیا میں ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس لکھنے اور لکھوانے تو دنیا میں ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے6ججز ہمارے لیے انتہائی قابل احترام ہیں، لیکن کیا شوکت عزیز صدیقی جج نہیں تھے؟ جسٹس شوکت صدیقی کو دباؤ میں لانے والوں کا نام سامنے آجاتا تو 6 ججز کو جواب مل جاتا۔ اگر اس وقت انصاف کیا جاتا تو ان 6معزز ججز صاحبان کو خط لکھنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پارٹی کے صدر ہیں لیکن میرے قائد نہیں ہیں۔ اس وقت بھی نوازشریف ہم سب کے اور شہبازشریف کے قائد ہیں۔ ہمارے تمام ادارے قانونی اور آئینی حدود میں کھڑے ہوجائیں تو ملک چل سکتا ہے۔ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کی سننی چاہیے۔
جاوید لطیف نے کہا ہے کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ 16ماہ کی حکومت بےاختیار تھی۔ ن لیگ میں 95فیصد لوگوں کا فیصلہ تھا کہ حکومت نہیں بنائیں گے اور ان 95 فیصد میں شہباز شریف بھی شامل تھے۔ جب کوئی حکومت لینے کوتیار نہیں تھا تو شہباز شریف نے چیلنج سمجھ کر حکومت بنائی۔ ہم نے حکومت بنائی نہیں ہے ہم سے بنوائی گئی جن لوگوں نے ہماری حکومت بنوائی ہے ان کے آگے ہمارے دلائل کمزور پڑگئے اس حکومت میں غیرسیاسی لوگ لائے گئے ہیں۔
جب الیکشن کا ڈھول بجا تھا، لوگ 2013سے 2017تک کی توقع رکھ رہے کہ نوازشریف کے دور میں ترقی ہوئی۔ پہلے لوگ دو تہائی اکثریت پھر سادہ اکثریت کی توقع تھی۔ ہمارے ساتھ 8 فروری کو جو کچھ کروایا گیا۔ جماعت کے 95 فیصد لوگوں نے کہا وفاق میں حکومت نہیں بنائیں گے۔ پارٹی میں اکثریت کی رائے تھی کہ تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دینا چاہیے۔ جو غیر منتخب لوگ حکومت میں آئے ہیں، اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہو گا۔
بانی تحریک انصاف کے حوالے سے جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے سسٹم کے اندر سے سہولت کاری ہو رہی ہے۔ خدا کرے کوئی بندہ دورے پر بھی جیل نہ جائے، کیونکہ عمران خان کو جو سہولیات دی گئیں ہیں وہ فائیو سٹار ہوٹل میں بھی نہیں ملتی۔ رنگ پسند نہ آنے پر 3بار ان کا فرنیچر کوتبدیل کیا گیا ہے۔