اگر ہاتھ کی تیسری انگلی لمبی ہو تو کرونا وائرس سے موت یا شدید بیمار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، تازہ تحقیق میں دعویٰ

11:25 AM, 28 May, 2020

نیا دور
مردوں کے ہاتھ میں تیسری انگلی یا رنگ فنگر کی لمبائی کرونا وائرس کی شدت پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

برطانیہ کی سوانسیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مردوں کے ہاتھ کی تیسری انگلی اگر شہادت کی انگلی سے لمبی ہو تو ان میں کرونا وائرس سے موت یا شدید بیمار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جریدے اری ہیومین ڈولپمنٹ میں شائع تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس کی ممکنہ وجہ ٹسٹوسیٹرون کی سطح ہوسکتی ہے۔ جیسا اب تک نظر آیا ہے کہ کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی شرح زیادہ ہے اور کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ٹسٹوسیٹرون کردار ادا کر رہا ہے۔

تحقیق میں شامل پروفیسر جان میننگ نے کہا کہ یہ نتیجہ ڈیجٹ ریشو کے ذریعے نکالا گیا جو ماں کے پیٹ میں ٹسٹوسیٹرون کی جانچ پڑتال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ممکنہ تعلق کا جائزہ لینے کے لیے محققین نے ٹو ڈی (شہادت کی انگلی) اور 4 ڈی (رنگ فنگر) کے حوالے سے ایک آن لائن سروے کے ڈیٹا کو دیکھا جس میں 41 ممالک کے ایک لاکھ سے زائد مردوں اور 83 ہزار سے زائد خواتین کی انگلیوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ محققین نے کرونا وائرس میں ہلاکتوں کی شرح کے اس ڈیٹا کو دیکھا جو عالمی ادارہ صحت نے 21 اپریل تک جاری کیا تھا جبکہ 16 ممالک میں گلوبل ہیلتھ 50/50 نامی ادارے نے مردوں اور خواتین کی اموات کا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا، اس کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے مردوں میں تیسری انگلی کی لمبائی اور کرونا وائرس کی زیادہ شدت اور اموات کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا۔ آسان الفاظ میں جن مردوں کی تیسری انگلی شہادت کی انگلی سے زیادہ لمبی ہوتی ہے، ان میں کرونا وائرس سے موت یا سنگین بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ تحقیقی ٹیم نے تسلیم کیا ہے کہ ان کی تحقیق محدود ہے، کیونکہ جن ممالک کے ڈیٹا کا موازنہ کیا گیا ان میں سے زیادہ تر میں ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں پر توجہ دی گئی تھی جو ویسے ہی بہت زیادہ بیمار تھے جبکہ ممالک میں اس بیماری سے شرح اموات مصدقہ اعدادوشمار سے کئی گنا زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ہم اس تعلق کے حوالے سے مزید تحقیق کا مشورہ دیتے ہیں، اگر یہ تعلق زیادہ ٹھوس ثابت ہوا تو انگلیوں کی لمبائی سے مرد مریضوں میں بیماری کی شدت کا اندازہ لگانا ممکن ہوسکے گا۔

دوسری جانب ایسے سائنسدان جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے، انہوں نے نتائج کو دلچسپ تو قرار دیا مگر ان کے خیال میں وبا کی روک تھام کے لیے یہ زیادہ مددگار نہیں۔
مزیدخبریں